کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ یہ ما ظرفیہ زمانیہ مصدریہ ہے اور اس کی تفسیر اس طرح فرمائی:نفس کَثِیْرُ الْأَمْرِ بِالسُّوْءِ ہے إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ أَیْ فِیْ وَقْتِ رَحْمَۃِ رَبِّیْ وَعِصْمَتِہٖ یعنی نفس بُرائی سے اسی وقت تک محفوظ رہ سکتا ہے جب تک وہ سایۂ رحمتِ حق اور سایۂ حفاظتِ حق میں رہے گا۔؎ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللہِ کے ساتھ اَلْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ کا ثبوت مشکوٰۃ میں صفحہ۲۰۲ پر ایک روایت ہے جس میںلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِہے۔ اس کی شرح فرماتے ہوئے مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ جلد۵، صفحہ۱۲۰ پر تحریر فرماتے ہیں: وَجَاءَ فِیْ رِوَایَۃِ الْبَزَارِ بِلَفْظِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ وَہُوَ الْمَشْہُوْرُ عَلَی الْأَلْسِنَۃِ وَإِنْ لَّمْ یَرِدْ فِی الصَّحِیْحِ۔قَالَ الطِّیْبِیُّ رَحِمَہُ اللہُ:لَمْ یَرِدْ فِیْ اَکْثَرِ الرِّوَایَاتِ إِلَّا عَنِ الْاِمَامِ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ رَحِمَہُ اللہُ فَإِنَّہٗ أَرْدَفَہَا بِقَوْلِہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ بزار کی روایت میںاَلْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ کا اضافہ ہے اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں بھی اَلْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ ہے۔ احقر عرض کرتا ہے کہ کنز العمال، جلد۲، صفحہ۱۴۵ میں بھی روایت ہے جس میں لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِہے۔؎ صاحبِ مظاہر حق لکھتے ہیں کہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِکے پڑھنے سے خزانہ نیکیوں کا ملتا ہے اور یہ وہ خزانہ ہے جو وطنِ آخرت میں بھی کام آتا ہے اور دونوں جہاں میں اس کی برکتوں سے مالا مال ہوتا ہے، اس لیے اس کو خزانہ سے تعبیر فرمایا گیا۔ صاحبِ مظاہر حق لکھتے ہیں کہ حضرت شیخ ابوالحسن شاذلی رحمۃ اللہ علیہ ہمارے مشایخ نے حکم دیا ہے کہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللہکے برابر کوئی کلمہ حق تعالیٰ کی طرف جھکنے اور اس کے فضل کی راہ اختیار کرنے میں معین اور مفید نہیں۔ ------------------------------