کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
تجویز کو ترک کرکے مرشد کا بندۂ بے دام بن جائے ؎ وہ ان کا رفتہ رفتہ بندۂ بے دام ہوتا ہے محبت کے اسیروں کا یہی انجام ہوتا ہے اس کو دنیا اور مافیہا سے کچھ مطلب نہیں کوچۂ محبوب میں مدت سے جو گم نام ہے اَلْہِدَایَۃُ الْحَاصِلَۃُ مِنْ ہٰذَا الشِّعْرِ: گاہِ حق میں بے نام و نشاں پڑا رہے اور اپنی گمنامی کو عزیز رکھےاِلَّا یہ کہ حق تعالیٰ شانہٗ اس سے کام لینے کے لیے اس کی شہرت کا غیبی سامان فرمادیں تو پھر یہ شہرت مضر نہ ہوگی اور یہ شخص حفاظتِ حق کے سائے میں رہے گا، لیکن اپنی طرف سے ذوق یہی ہو ؎ کشتہ و مردہ بہ پیشت اے قمر بہہ کہ شاہ زندگاں جائے دگر (رومیؔ رحمۃ اللہ علیہ) تمنا ہے کہ اب ایسی جگہ کوئی کہیں ہوتی اکیلے بیٹھے رہتے یاد ان کی دلنشیں ہوتی (مجذوب ؔرحمۃ اللہ علیہ) جور میں بھی لطف کی لذت جسے ملتی نہ ہو عشق میں پختہ نہیں ہر گز ابھی وہ خام ہے اَلْہِدَایَۃُ الْحَاصِلَۃُ مِنْ ہٰذَا الشِّعْرِ: جس سالک کو اپنے مرشد کی اصلاحی تغیّر مزاجی اور ڈانٹ ڈپٹ وغیرہ ناگوار ہو اور ان اداؤں میں لطف اور لذت محسوس نہ کرے اور ان ظاہری ذلتوں میں اپنی عزت نہ سمجھے وہ سالک عشق میں خام ہے ہر گز پختہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے شیخ کی محبت و عظمت اور معرفت اور توفیق افنائے نفس طلب کرے اور نازک دل نہ رہے ؎ چوں گزیدی پیر نازک دل مباش