کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
رکھ دیتا ہے اس کو تفویض اور لذتِ تسلیم سے کلفتِ ظاہری میں بھی آرام و راحتِ معنوی حاصل رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی محبت کا ایک ذرّۂ غم تمام غمومِ دنیویہ کے سانپوں اور بچھوؤں کو مثل عصائے موسوی نگل جاتا ہے۔ ایک بزرگ شاعر فرماتے ہیں ؎ وہ تو کہیے کہ ترے غم نے بڑا کام کیا ورنہ مشکل تھا غمِ زیست گوارا کرنا (اصغرؔ رحمۃ اللہ علیہ) خوشا حوادثِ پیہم خوشا یہ اشکِ رواں جو غم کے ساتھ ہو تم بھی تو غم کا کیا غم ہے زندگی پُرکیف پائی گرچہ دل پُر غم رہا ان کے غم کے فیض سے میں غم میں بھی بے غم رہا صدمہ و غم میں مرے دل کے تبسم کی مثال جیسے غنچہ گھرے خاروں میں چٹک لیتا ہے (اخترؔ) چھوڑ دے چوں و چرا تجویز سے کیا کام ہے ہے وہی فائز جو ان کا بندۂ بے دام ہے اَلْہِدَایَۃُ الْحَاصِلَۃُ مِنْ ہٰذَا الشِّعْرِ: اے سالک اور عاشق! تو اللہ تعالیٰ کی راہِ محبت میں چوں و چرا اور تجویز ترک کردے کہ ؎ کفر است دریں مذہب خودبینی و خود رائی محبت اور انانیتِ رائے کا اجتماع مترادف اجتماعِ ضدین ہے ؎ جب تک فنائے رائے کی ہمت نہ پائیے کیوں آپ اہلِ عشق کی محفل میں جائیے اللہ تعالیٰ کی محبت کی راہ میں وہی بندہ فائز المرام اور خوش انجام ہوتا ہے جو چوں و چرا اور