کشکول معرفت |
س کتاب ک |
حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ سالک کو اہلِ محبت کی صحبت اختیار کرنی چاہیے اور محبت کی ترقی کے لیے گلزارِ ابراہیم مثنوی مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ اور اہل اللہ کے حالات و حکایات کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ تیری ہر اک بات پر مجھ کو نہ ہو یقین کیوں ضعف کا نام تک نہیں ہے مرے اعتقاد میں اَلْہِدَایَۃُ الْحَاصِلَۃُ مِنْ ہٰذَا الشِّعْرِ: مرشد پر اعتقاد کامل جب ہوتا ہے تو اس کی ہرتربیتی تدبیر پر یقین نافعیت کے ساتھ عمل کرتا ہے اور اگر تلخ تدبیر اختیار کرتا ہے تو وجد و کیف کے ساتھ قبول کرتا ہے ؎ بدر و صاف ترا حکم نیست دم درکش کہ آنچہ ساقی ماریخت عین الطاف است غیر سے مطلب ہی کیا مقصود سے بس کام ہے جو ہے عاشق اس کو کیا پروائے ننگ و نام ہے اَلْہِدَایَۃُ الْحَاصِلَۃُ مِنْ ہٰذَا الشِّعْرِ: مخلص سالک کی نظر حق تعالیٰ شانہٗ کی صرف رضا پر رہتی ہے۔ مخلوق کی فکر کہ دنیا کیا کہے گی اس کی پروا بھی نہیں ہونی چاہیے۔ ولنعم ماقال العارف الہندی رحمہ اللہ ؎ سارا جہاں خلاف ہو پروا ہ نہ چاہیے پیشِ نظر تو مرضیٔ جانا نہ چاہیے پھر اس نظر سے جانچ کے تو کر یہ فیصلہ کیا کیا تو کرنا چاہیے کیا کیا نہ چاہیے مست ہے ہر حال میں جو عاشق بدنام ہے اس کو کلفت میں بھی حاصلِ راحت و آرام ہے اَلْہِدَایَۃُ الْحَاصِلَۃُ مِنْ ہٰذَا الشِّعْرِ: عاشقِ مخلص جو بدنامی کے خوف کو بالائے طاق