کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
لوٹ آئے جتنے فرزانے گئے تا بہ منزل صرف دیوانے گئے مستند رستے وہی مانے گئے جن سے ہوکر تیرے دیوانے گئے آہ کو نسبت ہے کچھ عشاق سے آہ نکلی اور پہچانے گئے گفتگوئے عاشقاں در کارِ رب جوشش عشق است نے ترکِ ادب درو نم را بہ عشق خویشتن سوز بہ تیر دردِ خود جان و دلم دوز (مولانا نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ) نہیں طالب وہ جو راہ بر سے خفا ہوتے ہیں کہیں عاشق میں بھی اندازِ جفا ہوتے ہیں راہ بر سے خفگی خامی محبت مرشد کی علامت ہوتی ہے ورنہ شانِ عشاق تو یہ ہے کہ ہر ادائے مرشد پر فدا رہتے ہیں ؎ عشق کی شان ہی کچھ اور دیکھ رہا ہوں آج میں کیف ہے اعتماد پر لطف ہے انقیاد میں اَلْہِدَایَۃُ الْحَاصِلَۃُ مِنْ ہٰذَا الشِّعْرِ: سالک کو مرشد کے ساتھ عقلی محبت کے ساتھ اگر طبعی محبت بھی عطائے حق سے نصیب ہوجاوے تو اعتماد اور انقیاد دونوں ہی پُرلطف اور لذیذ ہوجاتے ہیں۔ محبت اور عشقِ مرشد تمام مقاماتِ سلوک کی مفتاح ہے اور ترمذی شریف کی اس روایت سے مراد اور مسئول سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم ہے: