کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اس شعر سے یہ ہدایت ملتی ہے کہ کبھی کرم بصورتِ ستم ہوتا ہے گھبرانا نہ چاہیے۔ مرشد کی طرف سے اصلاح کے لیے جو سختی ہو اس کو عین مہربانی و لطف سمجھے۔ حضرت مرشدی مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم کو یہ شعر بہت پسند آیا اور تقریر میں بھی پڑھا۔ واصلِ حق ہو نہیں سکتا کبھی ڈھا نہ دے تو کبر کا جب تک صنم فائدہ: اس شعر سے یہ ہدایت ہوئی کہ کبر کا بُت جب تک توڑا نہ جائے گا اس وقت تک محبوبِ حقیقی سے واصل نہ ہوگا اور مرشد ہی اس بت کو توڑ سکتا ہے لہٰذا اس کے ہر اندازِ ستم کو بھی عینِ کرم سمجھ کر مشکور اور ممنون اور مسرور رہنا چاہیے۔ جس پہ کھل جائے گا رازِ بندگی بھول جائے گا وہ بے شک کیف و کم فائدہ: جس پر فنائیت و عبدیت کے اسرار منکشف ہوجاتے ہیں وہ کیفیت و کمیت کی تجویزات سے نجات پاجاتا ہے اور سراپا رضا بالقضا اورتسلیم اور افنائے تجویز کی دولت سے مشرف ہوجاتا ہے۔ توبہ ارے غیروں پر وہ بیداد کریں گے اپنا جسے سمجھیں گے اسے یاد کریں گے احقر کو اس شعر سے یہ ہدایت ملی کہ جس قدر تعلق قوی ہوتا ہے اُسی قدر اس کی اصلاح میں دینی مربّی زیادہ کاوش اور ڈانٹ ڈپٹ کرتا ہے اور جس قدر تعلق ڈھیلا ڈھالا ہوتا ہے اُسی قدر اس کے ساتھ معاملہ نرم کیا جاتا ہے۔ ہم آہ و فغاں اور نہ فریاد کریں گے ان کے کرمِ خاص کو بس یاد کریں گے اس شعر سے یہ ہدایت ملی کہ مربّی کی تربیتی سختیاں نہایت شوق سے گوارا کرلے اور آہ و فغاں نہ کرے اور نہ فریاد کرے، بلکہ مربّی کے خاص کرم کو یاد کرتا رہے کہ اس کا ہر ستم