کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اس شعر میں یہ ہدایت ہے کہ طریق میں مربّی سے جو بھی بظاہر جور و ستم اور زخم لگے اس پر شاداں و فرحاں رہے۔ شکایت اور اُف بھی نہ کرے۔ یہ عرفانِ محبت ہے یہ برہانِ محبت ہے کہ سلطانِ جہاں ہوکر بھی بے نام و نشاں رہنا اس شعر میں یہ ہدایت ہے کہ مخلوق میں خواہ کس قدر شہرہ اور قبول ہو لیکن خود اپنی طرف سے بے نام و نشاں رہنے کو پسند کرے۔ یہی ضبطِ محبت ہے یہی شرطِ محبت ہے تڑپنا رات دن اور پھر بھی بے آہ و فغاں رہنا اس شعر سے یہ ہدایت ملی کہ بعض کاملین پر شانِ ضبط غالب رہتی ہے جس سے آہ و فغاں کا ظہور نظر نہیں آتا، لیکن اندر اندر وہ تڑپتے رہتے ہیں۔ اس سے احقر کو تشفی ہوئی اور اس رنگ کے اکابر سے حسنِ ظن کی راہ ملی۔ جو خوش قسمت ہیں ان کو ہی ملا کرتی ہے یہ دولت بہ فیضِ عشق صحراء میں بھی بن کر گلستاں رہنا اس شعر میں یہ ہدایت ملی ہے کہ محبت کی دولت خوش قسمت لوگوں کو عطا ہوتی ہے اور اس کی برکت سے صحراء میں بھی وہ لطفِ گلستاں یعنی ناموافق حالات میں اور ناگوار احوال میں بھی گلستاں کی طرح جامِ تسلیم و رضا سے خنداں و شاداں و فرحاں و غزل خواں رہتے ہیں۔ تیرے جامِ محبت کا یہ اک ادنیٰ کرشمہ ہے سرِدار عاشقوں کا مست ہوکر نغمہ خواں رہنا اس شعر میں یہ ہدایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کا جامِ محبت جس کو مل جاتا ہے وہ دار و رَسَن پر بھی مست اور نغمہ خواں رہتا ہے اور نازک دل نہیں ہوتا۔ دوست کی جانب سے جو پہنچے بلا وہ بلا ہر گز نہیں وہ ہے کرم