کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کے معاصر ہیں۔ آپ کے ایک مرید نے دریافت کیا کہ حضرت! آپ کا کون سا مقام ہے۔ کیا آپ غوث ہیں؟ آپ نے فرمایا: نَزِّہْ شَیْخَکَ عَنِ الْغَوْثِیَّۃِ یعنی اپنے شیخ کو مرتبۂ غوثیہ سے برتر سمجھو۔ پھر اس نے عرض کیا کہ پھر آپ قطب ہیں؟ فرمایا: نَزِّہْ شَیْخَکَ عَنِ الْقُطْبِیَّۃِیعنی اپنے شیخ کو مرتبۂ قطبیت سے برتر سمجھو۔ پھر فرمایا کہ حق تعالیٰ نے تمام ارواحِ اولیاء کو جمع فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ جو جس کا جی چاہے مانگے۔ ہر ایک نے جو اس کے دل میں تھا عرض کیا۔ کسی نے مرتبۂ غوثیہ طلب کیا، کسی نے مرتبۂ قطبیت۔ یہاں تک کہ نوبت مجھ تک پہنچی تو میں نے عرض کیا:رَبِّ اِنِّیْ اُرِیْدُ أَنْ لَّا أُرِیْدَ وَأَخْتَارُ أَنْ لَّا اَخْتَارَیعنی الٰہی! میں یہ چاہتا ہوں کہ کچھ نہ چاہوں اور یہ تجویز کرتا ہوں کہ کچھ نہ تجویز کروں۔ فَاَعْطَانِیْ مَا لَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ مِّنْ أَہْلِ ہٰذَا الْعَصْرِ پس مجھے وہ چیز عنایت ہوئی جو اس زمانہ والوں میں سے نہ کسی کی آنکھ نے دیکھی نہ کسی کے کان نے سنی اور نہ کسی کے دل پر گزری۔(اس سے معلوم ہوا کہ شیخ اپنے مرید کی تسلی کے لیے اپنے مقام کی اطلاع دے سکتا ہے۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ تفویض نہایت اعلیٰ مقام ہے۔) ۷۳) فرمایا کہ قطب الارشاد نائبِ رسول ہوتے ہیں۔ لوگوں کے قلوب میں انوار و برکات ان کی وجہ سے آتے ہیں۔ برکات سے متمتع ہونے کی شرط ان کے ساتھ اعتقاد ہے۔ ۷۴) فرمایا کہ حضرت موسیٰ اور حضرت خضر علیہما السلام کے درمیان جو شرائط طے ہوئے تھے وہ مناسبت و عدم مناسبت کے امتحان ہی کے لیے تو طے ہوئے تھے۔ چناں چہ جب عدم مناسبت ثابت ہوگئی تو جدائی ہوگئی۔ اسی طرح شیخ اگر کسی مرید کو گو وہ معصیت کا مرتکب نہ ہو بوجہ عدم مناسبت علیحدہ کردے تو جائز ہے۔ ۷۵) فرمایا کہ اس طریق کی مناسبت تو شیخ کے پاس رہنے سے اور افادات کے سننے سے حاصل ہوتی ہے۔ خصوص کام کرتے رہنے سے اور اطلاع دیتے رہنے سے۔ ۷۶) فرمایا کہ بزرگوں کے سامنے سے جو کھانا اُٹھاکر ان ہی کے سامنے کھاتے ہیں میں تو