کشکول معرفت |
س کتاب ک |
چھپا نہیں رہتا۔ آدمی جس کو شیخ بناتا ہے وہ بہرحال اس کو اپنے سے تو زیادہ ہی عقل مند اور صاحبِ بصیرت سمجھتا ہے، پھر اس کے ساتھ تصنع کیوں کرے۔ میں بزرگوں کے معاملہ میں تو کیا بناوٹ کرتا؟ اپنے عیوب بھی ان سے کبھی نہیں چھپائے۔ صاف کہہ دیا کہ مجھ میں یہ عیوب ہیں اور یہ مرض ہیں۔ خیر وہ مرض تو گئے نہیں لیکن اس سے علاج تو ہر مرض کا معلوم ہوگیا۔ ورنہ لوگ بلی کے گُو کی طرح اپنے عیوب کو چھپاتے ہیں۔ گو معصیت کا اظہار نہیں چاہیے لیکن جب اس کی اصلاح اپنے اختیار سے باہر ہوجائے تب اظہار بھی ضروری ہے۔ گو تفصیل کی ضرورت نہیں کیوں کہ آخر شیخ کو تعلق ہوتا ہے۔ا س کو سن کر افسوس ہوتا ہے۔ ہاں! جب مرض بڑھنے لگے تب اظہار ضروری ہے۔ جیسے کسی کو سوزاک ہوجاوے تو اگر معمولی تدابیر سے اچھا نہ ہو تو ضروری ہے کہ اپنے باپ سے ظاہر کردے۔ ۶۵) ایک صاحب جو سلسلہ میں داخل ہونے کے لیے سفر کرنا چاہتے تھے اور رشوت میں بھی مبتلا تھے، انہوں نے ذکر و شغل کا شوق ظاہر کیا تھا۔ اس پر حضرت والا نے تحریر فرمایا کہ جب رشوت بالکل چھوٹ جاوے، اس وقت طریقہ ذکر و شغل کا پوچھے۔ ۶۶) فرمایا کہ جس طرح جو صحبت بدوں زوجین کی شہوت کے ہو اس سے نسل نہیں چلتی، عورت مرد دونوں کو شہوت ہونی چاہیے۔ چناں چہ توافقِ انزالین شرط ہے حمل قرار پانے کے لیے۔ اسی طرح بے دلی سے تعلیم کرنا بالکل ایسا ہیہے جیسے بلاشہوت صحبت کرنا۔ ۶۷) فرمایا کہ تعلیم کنندہ تو محض بہانہ ہے، اصل میں مبدأ فیاض ہی سے فیوض و برکات نازل ہوتے ہیں۔ شیخ برائے نام واسطہ ہوتا ہے لیکن طالب کو چاہیے کہ واسطہ کی قدر کرے کیوں کہ خدا کی عادت ہے کہ بدون واسطہ کے وہ فیوض و برکات نازل نہیں فرماتے۔ ۶۸) فرمایا کہ بزرگوں میں یہ بات دیکھنا چاہیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی متابعت میں سے کتنا حصہ ملا ہے۔ اصل چیز یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کس