کشکول معرفت |
س کتاب ک |
عمل کرے اور جو کچھ کہے اس پر اعتماد کرے۔ ۱۴) فرمایا کہ شیخ کا ولی ہونا ضروری نہیں، مقبول ہونا ضروری نہیں، ہاں فن کا جاننا اور اس میں مہارت ہونا ضروری ہے، جیسے کہ طبیب کہ اس کا پرہیزگار ہونا ضروری نہیں، فن کا جاننا البتہ ضروری ہے۔ اسی طرح اگر اعمالِ صالحہ ہوں، تقویٰ ہو، ولایت حاصل ہوجائے گی گو شیخ نہ ہو، ہاں یہ ضرور ہے کہ اگر شیخ ولی بھی ہو تو اس کی تعلیم میں برکت زیادہ ہوگی۔ ۱۵) فرمایا کہ توجہ مرشد کی اس وقت نافع ہوتی ہے جبکہ اس کی اطاعت کی جاوے اور اس کے بتلانے کے موافق عمل کیا جاوے اور اپنے کو اس کے ہاتھ میں مردہ بدست زندہ کردیا جاوے کہ وہ جس طرح چاہے تم میں تصرف کرے، اس کے بعد جو توجہ مرشد کی ہوتی ہے وہ واقعی کیمیا ہوتی ہے۔ ۱۶) فرمایا کہ ایذائے شیوخ بلاقصد بھی وبال سے خالی نہیں ہوتی، اس لیے افراط فی الشفقت مضر ہے کیوں کہ جتنی شفقت زیادہ شیخ کو ہوگی اتنی ہی مرید کی بے تمیزیوں سے زیادہ ایذا ہوگی۔ ۱۷) فرمایا کہ مرید کے لیے شیخ کے قلب میں اپنی طرف رغبت و اُنس پیدا کرنے کا طریق اتباع ہے، نہ کہ اس سے اختلاف کرنا اور مریدی کے سر ہوجانا۔ ۱۸) فرمایا کہ سلف کے خدام کا یہ مذاق تھا کہ شیخ نے ذرا بھی شریعت سے تجاوز کیا فوراً گرفت کرتے تھے اور یہ سبق حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم نے ہم کو پڑھایا ہے۔ چناں چہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ خطبہ میں صحابہ رضی اللہ عنہم سے پوچھاکہ ’’لَوْمِلْتُ عَنِ الْحَقِّ شَیْئًا فَمَا تَفْعَلُوْنَ‘‘اگر میں حق سے ذرا ہٹ جاؤں تو تم کیا کروگے؟ اسی وقت ایک صحابی تلوار لے کر اُٹھے اور سیدھی کرکے کہا ’’لَنُقِیْمَنَّکَ بِہٰذَا السَّیْفِ‘‘یعنی ہم تلوار سے آپ کو سیدھا کردیں گے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’اَلْحَمْدُلِلہ‘‘خدا کا شکر ہے کہ میرے دوستوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو میری کجی کو درست کرسکتے ہیں، اب مجھے بے فکری ہے