کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اٰخَرِیْنَ؎ زَادَ الْبَزَّارُوَیُجِیْبَ دَاعِیًا؎ وَقِیْلَ إِنَّ لِلہِ تَعَالٰی فِیْ کُلِّ یَوْمٍ ثَلٰثَ عَسَاکِرَ، عَسْکَرٌ مِنَ الْأَصْلَابِ إِلَی الْأَرْحَامِ وَعَسْکَرٌ مِنَ الْأَرْحَامِ إِلَی الدُّنْیَا وَعَسْکَرٌ مِنَ الدُّنْیَا إِلَی الْقُبُوْرِ، وَالظَّاہِرُ أَنَّ الْمُرَادَ بَیَانُ کَثْرَۃِ شُئُوْنِہٖ تَعَالٰی فِی الدُّنْیَا فَکُلَّ یَوْمٍ عَلٰی مَعْنٰی کُلِّ وَقْتٍ مِّنْ أَوْقَاتِ الدُّنْیَا۔ وَاسْتَدَلَّ الشَّیْخُ الْأَکْبَرُ مُحِیُّ الدِّیْنِ قُدِّسَ سِرُّہٗ بِقَوْلِہٖ سُبْحَانَہٗ وَتَعَالٰی (کُلَّ یَوْمٍ ہُوَ فِیْ شَاْنٍ) عَلٰی شَرَفِ التَّلْوِیْنِ؎ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر وقت اپنی اک نئی شان کا ظہور فرماتے ہیں، پس یوم بمعنیٰ دن نہیں ہے، بلکہ ہر وقت اور ہر لحظہ تجلیات نو بہ نو کا ظہور مراد ہے۔ امام بخاری نے اپنی تاریخ میں اور ابنِ ماجہ اور ابنِ حبان اور کثیر جماعت نے حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ اس آیت کی تفسیر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر وقت کسی کی خطائیں معاف فرماتے ہیں، کسی کی تکلیف دور فرماتے ہیں، کسی قوم کو عزت و بلندی عطا فرماتے ہیں اور کسی قوم کو ذلیل فرماتے ہیں۔ اور بزار نے یہ زیادہ کیا ہے کہ اور دعا کرنے والے کی دعا قبول فرماتے ہیں۔اور کہا گیا ہے کہ ہر روز اللہ تعالیٰ کے تین لشکر ہیں:ایک لشکر باپ کے اصلاب سے ماں کے ارحام میں آتا ہے،دوسرا لشکر ماں کے پیٹ سے دنیا میں وجود پاتا ہےاور تیسرا لشکر دنیا سے قبروں میں جاتا ہے۔ مراد اس آیت سے یہ ہے کہ ہر وقت شئوُنِ مختلفہ کا ظہور بارگاہِ حق سے دنیا میں ہوتا رہتا ہے۔ ------------------------------