کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر بیان القرآن میں لکھا ہے کہ مصائب اور حوادث میں مؤمن کو صبر کی طاقت اور سکینہ کا محسوس ہونا ملائکہ ہی کا فیض ہے۔ آج کل پوری دنیا میں ہم سنتے رہتے ہیں کہ امریکا، فرانس وغیرہ میں جب لوگ زندگی سے مایوس ہوجاتے ہیں یا حوادثِ عظیمہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں تو خودکشی کرتے ہیں، لیکن ان ظالموں کو خبر نہیں کہ ؎ اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے اور عجیب بات یہ ہے کہ اب تک کسی نے نہیں سنا کہ کسی بزرگ یا متقی نے مایوسی کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے خودکشی کرلی ہو۔ راز اس میں یہ ہے کہ مصائب اور حوادث کے وقت میں ملائکہ ان بزرگوں کے دلوں کو سہارا و سکون دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر سکینہ نازل فرماتا ہے جس کی وجہ سے ان کو اس حالت میں بھی سکون رہتا ہے، جس طرح واٹر پروف گھڑی پانی میں ڈال دی جائے تو پانی اس کے اندر نہیں جاتا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کے قلوب کو غم پروف کردیتا ہے اور خودکشی کے جرمِ عظیم سے محفوظ ہوجاتے ہیں۔ سکینہ کا نزول اور ملائکہ کا فیض اس وقت ہوگا جبکہ آسمان کے مالک کو خوش رکھا جائے، اس لیے کہ یہ دونوں نعمتیں آسمان سے تعلق رکھتی ہیں۔ یعنی سکینہ آسمان سے اُترتا ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سکینہ نہیں اُترتا مگر انبیاءعلیہم السلام اور اولیاء کے قلوب پر، یہ مضمون اس آیت کی تفسیر میں ہے: ہُوَالَّذِیْۤ اَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ۔؎ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَشْتَہِیْۤ اَنْفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَدَّعُوْنَ؎ تمہارے لیے اس جنت میں جس چیز کو تمہارا جی چاہے گا موجود ہے اور نیز تمہارے لیے اس میں جو مانگوگے موجود ہے۔ ------------------------------