کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
پل صراط پر چل سکے گا کیوں کہ مشق کرنے کے بعد کام کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ صاحب تفسیر مظہری فرماتے ہیں: اَ لْاِسْتِقَامَۃُ لَا تُتَصَوَّرُ بِدُوْنِ فَنَاءِ الْقَلْبِ وَالنَّفْسِ وَحُصُوْلِ الْمَعْرِفَۃِ بِاللہِ؎ یعنی استقامت کا تصور نہیں ہوسکتا جب تک قلب اور نفس کی خواہشاتِ ممنوعہ غیرشرعیہ کو فنا نہ کرے اور معرفتِ الٰہی حاصل نہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تلاوت فرماتے تھے تو فرمایا کرتے تھے: اَللّٰہُمَّ أَنْتَ رَبُّنَا فَارْزُقْنَا الْاِسْتِقَامَۃَ؎ اے اللہ! تو ہمارا رب ہے مجھے استقامت نصیب فرمادے۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ رئیس الصوفیا تھے۔ ان کو حضرت انس رضی اللہ عنہ یا مولانا الحسن سے خطاب فرماتے تھے۔ ان کا تابعین میں بہت اونچا مقام تھا۔ ایک سو بیس صحابہ کی زیارت کا شرف حاصل تھا۔ تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ اَلَّاتَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا فرشتے ان پر اُتریں گے اور خوشخبری دیں گے کہ نہ اندیشہ کر اور نہ رنج کرو۔ ملائکہ کب اُترتے ہیں؟علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر روح المعانی میں لکھا ہے حضرت زید بن اسلم کے حوالہ سے کہ تین وقتوں میں فرشتے اُترتے ہیں۔ مرتے وقت، پھر قبر میں، پھر بعث کے وقت۔ آگے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ان تین مواقع کے علاوہ دوسرے مواقع میں بھی اُترتے ہیں۔ ملائکہ ان مواقع میں مؤمنین سے فرمائیں گے: لَاتَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْایعنی نہ اندیشہ کرو مستقبل کا اور نہ غم کرو ماضی کا۔؎ ------------------------------