کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میرا ہر اُمتی قابلِ معافی ہے سوائے اُن لوگوں کے جو کھلم کھلا گناہ کرتے ہیں۔ مذکورہ وضع شرعی کے خلاف رہنا اپنے گناہوں کا کھلم کھلا اعلان ہے۔ ۱۷) جس شہر یا گاؤں میں میرا انتقال ہو اسی شہر یا گاؤں کے عام قبرستان میں دفن کیا جائے۔ غسل دیتے وقت ناف سے گھٹنے تک پردہ کا اہتمام کیا جائے جس کی صورت یہ ہے کہ دونوں طرف سے دو آدمی چادر کو کھینچ کر جسم سے ذرا اونچا پکڑے رہیں۔ ۱۸) جنازہ میں شرکت کے لیے کسی کا انتظار نہ کیا جائے۔ جتنے افراد آسانی سے موجود ہوں نمازِ جنازہ پڑھ کر جلد از جلد قبرستان پہنچانے کی کوشش کریں۔ ۱۹) منہ دکھانے کی رسم سے احتیاط کریں۔ ۲۰) قبر میں سنت کے مطابق ٹھیک داہنی کروٹ پر قبلہ رو لٹادیا جائے اس طرح کہ پورا سینہ قبلہ کی طرف ہو، میت کو سیدھا لٹاکر صرف چہرے کو قبلہ کی طرف کردینے کا دستور غلط ہے۔ ۲۱) ایصالِ ثواب کے لیے کوئی اجتماع نہ کیا جائے۔ احباب اپنی اپنی جگہ پر حسب توفیق ایصالِ ثواب کریں۔ (بدنی طور پر یا مالی طور پر) ۲۲) ہر روز میرے لیے میرے جملہ احباب کم از کم تین بار قل ھو اللہ شریف پڑھ کر احقر کو بخش دیا کریں۔ فَجَزَاہُمُ اللہُ خَیْرَ الْجَزَاءِ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ