کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
نفسِ خود را کُش جہانے زندہ کن خواجۂ کشتہ است او را بندہ کن اپنے نفس کو مغلوب اور کشتہ کرو، اس فنائے نفس سے تم فنا نہ ہوگے بلکہ اس فنائے نفس کی بدولت ایسی حیاتِ قلبی عطا ہوگی جس کی برکت سے ایک جہاں تمہارے فیضانِ محبت سے حیاتِ ایمانی سے مشرف ہوگا۔ اس نفس غلام نے اپنے آقا یعنی روح کو غلام بنا رکھا ہے، اس کو اپنی حقیقت پر لانے کی ہمت کرو یعنی اس کو غلام بناؤ ؎ وہ دل جو تیری خاطر فریاد کررہا ہے اجڑے ہوئے دلوں کو آباد کررہا ہے ویرانۂ حیات کی تعمیر کر گئی روئیداد زندگی کسی خانہ خراب کی ترے ہاتھ سے زیرِ تعمیر ہوں میں مبارک مجھے میری ویرانیاں ہیں (اخترؔ) نفسِ لوّامہ جب اپنی خطاؤں پر ندامت سے توبہ کرتا ہے تو مؤمن گناہ گار کے استغفار و توبہ اور اس کے آہ و نالوں کا کیا مقام ہے؟ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ پارہ ۳۰ سورۂ انّاانزلنا کی تفسیر میں یہ حدیثِ قدسی تحریر فرماتے ہیں: لَأَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ؎ اس حدیثِ قدسی میں حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ گناہ گاروں کے آہ و نالے اور ان کا گریہ مجھے تسبیح کی آوازوں سے زیادہ محبوب ہے ؎ ------------------------------