کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
رحمۃ اللہ علیہ نے فرمائی ہے: اَلَّذِیْ یُعْطِی الْأَجْرَ الْجَزِیْلَ عَلَی الْعَمَلِ الْقَلِیْلِ ؎ شکور وہ ہے جو تھوڑے عمل پر کثیر جزاء عطا فرمادے۔ اللہ تعالیٰ کے ننانوے ناموں میں سے ایک شکور بھی ہے۔ نفسِ لوّامہ وہ ہے جو ندامت کے نورِ قلب سے منور ہو اور جب بھی اس سے خطا ہوتی ہے تو اپنے اوپر انتہائی ملامت کرتا ہے اور آہ و زاری اور استغفار و توبہ سے تدارک کرتا ہے۔ اور نفسِ مطمئنہ وہ نفس ہے جو اخلاقِ رذیلہ سے تزکیہ اور تصفیہ پاکر اخلاقِ حمیدہ سے آراستہ ہو اور گناہوں کے تقاضوں کی کشمکش سے نجات پاکر سکون و اطمینان کی سانس لے۔ برعکس لوّامہ میں نفس اور روح میں جنگ جاری رہتی ہے۔ جیسا کہ خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ہے شوق و ضبطِ شوق میں دن رات کشمکش دل مجھ کو میں ہوں دل کو پریشاں کیے ہوئے (مجذوبؔ) صاحبِ تفسیر مظہری، جلد۹ اور ۱۰، صفحہ۲۶۱ پر تحریر فرماتے ہیں کہ نفسِ امّارہ نفسِ مطمئنہ اس وقت ہوتا ہے جب اخلاقِ رذیلہ غصہ، کبر، شہوت کو مغلوب کیا جاوے اور اخلاقِ حمیدہ سے متصف ہوجاوےکَمَا أَنَّ الْکَلْبَ لَا یُمْکِنُ طَہَارَتُہٗ إِلَّا بِوُقُوْعِہٖ فِی الْمِلْحِ وَفَنَائِہٖ فِیْہَا وَبَقَائِہٖ بِصِفَاتِ الْمِلْحِ حَتّٰی یَصِیْرَ حَلَا لًا طَیِّبًا؎ جیسا کہ کتّا پاک نہیں ہوسکتا جب تک کہ نمک کی کان میں نہ گرے اور پھر مر کر فنا ہوکر نمک نہ بن جاوے اور جب نمک بن جاوے گا پھر حلال و طیب ہوجائے گا۔اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ------------------------------