کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
حدیثِ قدسی: علامہ آلوسی السید محمود مفتی بغداد اپنی تفسیر روح المعانی پارہ نمبر ۳۰ سورۂ اِنَّا اَنْزَلْنَاہُ کی تفسیر میں حدیثِ قدسی نقل کرتے ہیں: لَأَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ؎ حدیثِ قدسی میں حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ گناہ گاروں کا رونا مجھے تسبیح پڑھنے والوں کی بلند آوازوں سے زیادہ محبوب ہے۔ شاعر جلیل اسی کو کہتا ہے ؎ اے جلیل اشک گناہ گار کے ایک قطرے کو ہے فضیلت تری تسبیح کے سو دانوں پر شعر (۲) تیر سوئے راست پرّانیدہ سوئے چپ رفتہ است تیرت دیدہ اے شخص! تو نے تیر کو داہنی طرف چلایا مگر تو نے دیکھا کہ تیرا تیر بائیں طرف اُڑا جارہا ہے۔ یعنی اے سالک! تجھے اپنی تدبیر پر ناز نہ کرنا چاہیے۔ تدبیر کا مفید نتیجہ اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے لہٰذا تیر چلانے سے پہلے دعا کرنی چاہیے کہ میرا تیر میری منزل تک پہنچادیجیے یعنی میری تدبیر کو صحیح منزل تک رسائی نصیب فرمائیے۔ عجب اور کبر کی نحوست سے جب اللہ تعالیٰ کی رحمت اور نصرت ہٹ جاتی ہے تو تدبیر کا اثر اُلٹا ہوجاتا ہے ؎ از قضا سر کنگبیں صفر افزود روغنِ بادام خشکی می نمود سکن جبیں جو باعتبار تدبیر کے قاطعِ صفراء ہے قضائے حق سے باعتبار انجام زیادتی صفراء کا سبب بن جاتی ہے۔ ------------------------------