کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ان کو رو رو کے میں مناؤں گا اپنی بگڑی کو یوں بناؤں گا حضرت یعقوب علیہ السلام کی وہ دعا جس کوحضرت جبرئیل علیہ السلام نے سکھایا تھا: تفسیر روح المعانی میں حضرت علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ جب حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کو معاف کردیا اور لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ؎ کا علان کردیا تو بھائیوں نے کہا کہ اے اباجان! اوراے ہمارے بھائی! آپ لوگوں نے تو معاف کردیا، لیکن اگر اللہ تعالیٰ نے ہم کو معاف نہ فرمایا تو آپ حضرات کا عفو ہم کو کچھ مفید نہ ہوگا۔ اس لیے آپ حضرات اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ ہماری خطاؤں کی معافی بذریعہ وحی نازل فرمادیں، چوں کہ انبیاء علیہم السلام ارحم البریّہ یعنی ارحم الخلائق ہوتے ہیں، اس لیے حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا: سَوۡفَ اَسۡتَغۡفِرُ لَکُمۡ رَبِّیۡ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ؎ عن قریب تمہارے لیے اپنے رب سے دعائے مغفرت کروں گا، بے شک وہ غفور رحیم ہے۔ حضرت حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ سوف تاخیر کے لیے آتا ہے، پس وقتِ قبولیت یعنی تہجد کے وقت کا انتظار فرمایا۔ حضرت آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: فَقَامَ الشَّیْخُ عَلَیْہِ السَّلَا مُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَقَامَ یُوْسُفُ عَلَیْہِ السَّلَا مُ خَلْفَہٗ وَقَامُوْا خَلْفَہُمَا أَذِلَّۃً خَاشِعِیْنَ فَدَعَا وَأَمَّنَ یُوْسُفُ عَلَیْہِ السَّلَامُ پس حضرت یعقوب علیہ السلام آگے قبلہ رو دعا کے لیے کھڑے ہوئے اور حضرت ------------------------------