کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
یہاں قطعی قبول ہے۔ پس جب کوئی دعا اس مقبول عمل کے ساتھ متصل ہوجاتی ہے تو یہ درود شریف اس شخص کی حاجت کے بارے میں شفاعت کرتا ہے، پس وہ درخواست مقبول ہوجاتی ہے۔ شیخ ابوسلیمان درانی فرماتے ہیں کہمَنْ أَرَادَ أَنْ یَّسْأَلَ اللہَ حَاجَتَہٗ فَلْیُکْثِرْ بِالصَّلَا ۃِ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثُمَّ یَسْأَلُ اللہَ حَاجَتَہٗ وَلْیَخْتِمْ بِالصَّلَا ۃِ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللہَ یَقْبَلُ الصَّلَا تَیْنِ وَہُوَ اَکْرَمُ مِنْ أَنْ یَّدَعَ مَا بَیْنَہُمَا جو شخص یہ ارادہ کرے کہ اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت کا سوال کرے، اس کو چاہیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کی کثرت کرے پھر اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت مانگے اور آخر میں پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے کیوں کہ اللہ تعالیٰ اوّل و آخر کے دونوں درود کو قبول فرماتے ہیں اور اس کریم سے یہ بعید ہے کہ اوّل و آخر کے درود کو قبول فرمالیں اور در میان کی دعا کو رَد کردیں۔ نیز ابوسلیمان درانی آگے چل کر فرماتے ہیں کہکُلُّ الْأَعْمَالِ فِیْہَا الْمَقْبُوْلُ وَالْمَرْدُوْدُ إِلَّا الصَّلَا ۃَ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَإِنَّہَا مَقْبُوْلَۃٌ غَیْرُ مَرْدُوْدَۃٍیعنی ہر اعمال میں امکان ہوتا ہے کہ وہ مقبول ہوں یا غیرمقبول ہوں لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنا تحقیق کہ یہ عمل مقبول ہے کبھی غیرمقبول نہیں ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ إِذَا دَعَوْتَ اللہَ عَزَّوَجَلَّ فَاجْعَلْ فِیْ دُعَائِکَ الصَّلَا ۃَ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ الصَّلَا ۃَ عَلَیْہِ مَقْبُوْلَۃٌ وَ اللہُ سُبْحَانَہٗ وَتَعَالٰی اَکْرَمُ مِنْ أَنْ یَّقْبَلَ بَعْضًا وَیَرُدَّ بَعْضًا جب اللہ تعالیٰ سے دعا مانگو تو اپنی دعا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھو کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا عند اللہ مقبول ہے، اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے یہ بعید ہے کہ وہ بعض دعا کو قبول فرمالیں اور بعض کو رَد کردیں۔ درود شریف کی قبولیت کی حکمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صیغہ مضارع کے ساتھ