کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ہم چنیں لرزد کہ مادر برولد دست شاں گیرد و بالا می کشد جس طرح کہ ماں کا دل اپنے بچے کے رونے سے غلبۂ شفقت و محبت سے کانپنے لگتا ہے اور دوڑ کر بچے کو گود میں لے لیتی ہے،اسی طرح حق تعالیٰ اپنے گناہ گار بندوں کی توبہ و استغفار پر رحم فرماکر نہ صرف یہ کہ ان کی خطائیں معاف فرمادیتے ہیں بلکہ اپنا مقرب اور محبوب بھی بنالیتے ہیں۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ ؎ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو محبوب رکھتے ہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ از چنیں محسن نشاید نا اُمید دست در فتراک ایں رحمت زنید پس گناہ گاروں کو ایسے محسن مالک سے نااُمید نہ ہونا چاہیے بلکہ توبہ کے ذریعے اپنے ہاتھوں سے حق تعالیٰ کے دامنِ رحمت کو مضبوط پکڑلینا چاہیے۔ اور مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب بندۂ گناہ گاریاخدا یاخدا کرکے استغفار کرتا ہے اور اس کا آہ و نالہ اور اس کے اخلاص کا دھواں آسمان تک جاتا ہے بلکہ گناہ گاروں کے نالوں کی خوشبو آسمانوں کو پار کرکے عرش تک پہنچتی ہے تو اس وقت فرشتے اللہ تعالیٰ سے سفارش کرتے ہیں کہ اے خدا! آپ کا بندۂ مؤمن تضرع کررہا ہے اور آپ کے علاوہ کسی کو اپنا سہارا نہیں سمجھتا، آپ تو بیگانوں کو عطا فرماتے ہیں اس گناہ گار پر اپنی رحمت نازل فرمادیجیے اور اس کے آہ و نالوں کو شرفِ قبولیت عطا فرمادیجیے اور جو حاجت یہ پیش کررہا ہے اس کو پورا فرمادیجیے۔ اور اے قاضی الحاجات! اس کی عطا میں تاخیر نہ فرمائیے۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں کو جواب دیتے ہیں ؎ نالۂ مؤمن ہمی داریم دوست گو تضرع کن کہ ایں اعزازِ اوست ------------------------------