کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
نقل نہیں فرمائی۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’التشرف بمعرفۃ احادیث التصوف‘‘میں پوری حدیث اس طرح نقل فرمائی ہے: إِنَّ لِرَبِّکُمْ فِیْ أَیَّامِ دَھْرِکُمْ نَفَحَاتٍ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ۔ مِنْ حَدِیْثِ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ وَأَبِیْ سَعِیْدٍ وَقَدْ تَقَدَّمَ وَتَمَامُہٗ أَلَا فَتَعَرَّضُوْا لَہَا، وَفِیْ نُسْخَۃٍ أَنْ یُّصِیْبَکُمْ نَفْحَۃٌ مِنْہَا فَلَا تَشْقَوْنَ بَعْدَہَا اَبَدًا؎ نفحات کا ترجمہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے تجلیاتِ مقربات سے فرمایا ہے یعنی وہ تجلیاتِ الٰہیہ جن کے ظہور سے بندہ اللہ تعالیٰ کا مقرب بنالیا جاتا ہے، اور اس مقام پر حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ شعر بھی ارقام فرمایا ہے ؎ یک چشم زدن غافل ازاں شاہ نباشی شاید کہ نگاہِ کند آگاہ نباشی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک لمحہ کو بھی غافل نہ ہونا چاہیے۔ ہوسکتا ہے کہ جس وقت وہ نگاہِ کرم فرمائیں اور تم کسی اور طرف غفلت سے مشغول ہو۔ فائدہ:یہ حدیث إِنَّ لِرَبِّکُمْ نَفَحَاتٍ... الٰخجامع صغیر، جلد۱، صفحہ۹۵ پر بھی ہے۔ تنبیہ: اہتمامِ ذکر اور ترکِ معاصی کے مجاہدات سے قلوب میں جذبِ نفحاتِ الٰہیہ کی صلاحیت اور استعداد پیدا ہوتی ہے، اس لیے اہل اللہ کی مجالس کے ساتھ معاصی سے حفاظت کا اہتمام اور کچھ ذکر اللہ کا التزام بھی ضروری ہے، اور اہل اللہ کی مجلس میں اکثر متحابین فی اللہ ہی کا مجمع ہوتا ہے، اس لیے شانِ جذبِ حق کا ظہور وہاں زیادہ ہوتا ہے۔ پس ان کی مجلسوں کی برکت سے انسان جلد اللہ والا بن جاتا ہے۔ نیز دوسری حدیث مشکوٰۃ میں ہے کہ آدمی اپنے خلیل (دوست) کے دین پر ہوجاتا ہے۔اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ؎جس کی حکمت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ ------------------------------