کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے کائنات کے ایام ولیالی میں خاص رحمت کی ہوائیں چلتی ہیں، ان کو تلاش کرو، اگر ان کو تم پاجاؤگے تو کبھی بدبخت نہ ہوگے۔ پس اس روایت میں اشارہ ہے کہ یہ نعمت ہر ایک کو نہیں ملتی اور نہ ہر وقت ملتی ہے کیوں کہ یہ نعمت جذبِ حق (شانِ اجتباء) حق تعالیٰ کی عطا پر موقوف ہے جو دونوں جہاں کی نعمت کا وسیلہ ہے، اور اللہ تعالیٰ کے لیے تحابب سبب بن جاتا ہے تجاذبِ حق کا۔ إِنَّ ہٰذِہِ النِّعْمَۃَ لَمْ تَحْصُلْ لِکُلِّ أَحَدٍ وَلَا تُوْجَدُ فِیْ کُلِّ وَقْتٍ لِأَنَّہَا تَتَوَقَّفُ عَلٰی جَذْبَۃٍ مِنْ جَذَبَاتِ الْحَقِّ (أَیْ نَفَحَاتِ الْحَقِّ) تُوَازِیْ عَمَلَ الثَّقَلَیْنِ، وَالتَّحَابُبُ سَبَبُ التَّجَاذُبِ؎ مرقاۃ کی اس عبارت سے معلوم ہوا کہ اللہ والوں کی مجلس میں اللہ تعالیٰ کی اس شانِ جذب کا ظہور ہوتا ہے جو اس آیت اَللہُ یَجْتَبِیْۤ اِلَیْہِ مَنْ یَّشَآءُمیں ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کو چاہتے ہیں اپنی طرف جذب کرکے اپنا بنالیتے ہیں ؎ ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکے دونوں جانب سے اشارے ہوچکے اشارے ہوئے ہیں نظارے ہوئے ہیں ہم ان کے ہوئے وہ ہمارے ہوئے ہیں (مجذوب رحمۃ اللہ علیہ) یہ نعمتِ جذب ہر ایک کو نہیں ملتی اور نہ ہر وقت ملتی ہے۔ اس کے لیے اشخاص خاص ہوتے ہیں اور اوقات خاص ہوتے ہیں۔ لَمْ تَحْصُلْ لِکُلِّ أَحَدٍ وَلَا تُوْجَدُ فِیْ کُلِّ وَقْتٍ ؎ محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں یہ وہ نغمہ ہے کہ ہر ساز پر چھیڑا نہیں جاتا نوٹ: ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہنےإِنَّ لِرَبِّکُمْ فِیْ أَیَّامِ دَھْرِکُمْ کی حدیث پوری ------------------------------