کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کے سبب محبت رکھتے تھے ان کی یہ محبت نفسانی محبتوں اور خواہشاتِ نفسانیہ کے آثار سے پاک و صاف تھی۔ جمال کا لفظ ہوتا تو بہت سے نادان صوفی حسن و جمال کم عمر صالحین کا دیکھ کر ان سے محبت کرتے نفسانی لذت کے لیے اور بہانہ بناتے کہ یہ دنیا کے حسین آئینہ جمالِ الٰہیہ ہیں، ان کے آئینہ میں ہم جمالِ حق کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ کلامِ نبوت کا اعجاز ملاحظہ فرمائیے کہ’’فِیْ جَلَا لِیْ‘‘ کے لفظ سے ان تمام نفسانی جراثیم پر کیسی ڈی ڈی ٹی چھڑک دی۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے ایک شخص نے سوال کیا کہ حضرت! ہم کو شریعت حسینوں کے دیکھنے سے کیوں منع کرتی ہے اور بدنظری کو حرام کیوں کیا؟ جبکہ ہم ان کو آئینۂ جمال سمجھتے ہیں۔ ان روشن چہروں کے آئینے میں ہم جمالِ خداوندی دیکھتے ہیں۔ تو فرمایا کہ جناب یہ آئینے تو ہیں مگر آتشی آئینے ہیں جن سے آپ جل کر خاک ہوجائیں گے۔ اسی وجہ سے ہر عاشق مجاز بے چین اور عذاب میں مبتلا رہتا ہے اور نیند بھی نہیں آتی اور بالآخر پاگل ہوجاتے ہیں یا خودکشی کرلیتے ہیں، العیاذ باللہ تعالیٰ۔ بروایت ترمذی اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرنے والوں کے لیے نور کے منابر کا ذکر ہے اور انبیاء علیہم السلام اور شہدا ئےکرام کا ان پر غبطہ کرنا معلوم ہوا، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا انبیائے کرام کی شان پر ان کی شان کی فضیلت لازم آتی ہے؟ جواب یہ ہے کہ ہر گز نہیں۔ محدثین کرام نے حسب ذیل جواب دیےہیں: ۱) إِنَّ الْمُرَادَ بِالْغِبْطَۃِ الْاِسْتِحْسَانُ وَالثَّنَاءُ عَلَیْہِمْ لَا مَعْنَاہَا ا لْحَقِیْقِیُّ غبطہ سے مراد ان حضرات کے اس اللہ والی محبت کی تعریف اور ثناء کرنا ہے نہ کہ اس کے حقیقی معنیٰ۔ ۲) وَإِنَّ الْکَلَا مَ عَلَی الْفَرْضِ وَالتَّقْدِیْرِ أَیْ لَوْ کَانَ لِلْفَرِیْقَیْنِ غِبْطَۃٌ عَلٰی اَحَدٍ لَکَانَ عَلٰی ھٰٓؤُلَاءِ۔یعنی اگر غبطہ کرتے یہ حضرات آپس میں تو ان لوگوں پر کرتے۔ ۳) اور یہ رشک بوجہ ان کے افضل ہونے کے نہ ہوگا بلکہ ان کے بے فکر ہونے سے