کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
جب کوئی بندہ اللہ تعالیٰ کی محبت کے تعلق سے کسی بندے کی زیارت کے لیے اپنے گھر سے نکلتا ہے تو ستّر ہزار فرشتے اس کے ساتھ ہوتے ہیں اور اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں اور یہ دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ! یہ بندہ صرف آپ کی محبت میں اس بندے سے ملنے جارہا ہے، آپ اس کے اس عمل کی جزاء میں اپنے قرب سے اس کو مشرف فرمادیجیے۔ تشریح از مرقاۃ: ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (إِنَّہٗ وَصَلَ فِیْکَ )أَیْ لِأَجْلِکَ (فَصِلْہُ) أَیْ بِوَصْلِکَ الْمُعَبَّرِ عَنْ قُرْبِکَ جَزَاءً وِّفَاقًا؎ اے اللہ! تیرے اس بندے نے تیری رضا کے لیے فلاں بندے سے ملاقات کی پس آپ اس کو جزائے موافق عمل کے قاعدہ سے اپنا وصل جس کو قرب سے تعبیر کیاجاتا ہے عطا فرمادیجیے۔ وصل او را محال می گویند قرب او را وصال می گویند اللہ تعالیٰ کا وصال بالمعنی اللغوی محال ہے، اللہ تعالیٰ کے قرب ہی کو وصال کہتے ہیں۔ احقر عرض کرتا ہے کہ جو لوگ مشایخ اور مرشدین کے پاس اللہ کے لیے آتے جاتے ہیں ان کے لیے ستّر ہزار فرشتوں کی یہ دعا کیسے رائیگاں جائے گی اور یہ معصوم اور پاک مخلوق کی دعا برائے حصولِ قرب ملنے سے اہل اللہ سے رابطہ رکھنے والے اگر جلد اللہ والے بن جاتے ہیں تو کیا تعجب ہے۔ کیا خوب مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے ؎ پیر باشد نرد بان آسماں تیر پراں از کہ گردد از کماں پیر سفرِ آسمانی کے لیے سیڑھی ہے اور تیر کب اُڑتا ہے جب کمان میں ہوتا ہے۔ ------------------------------