کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وَسَاعَۃً فِی الْفُتُوْرِ تُؤَدُّوْنَ حُقُوْقَ نَفْسِہٖ وَأَہْلِہٖ وَعِیَالِہٖ؎ کبھی تو حضوریٔ تام ہو کہ حق تعالیٰ کے حقوق ادا کرو اور کبھی حضوری میں کچھ کمی اور نزول ہو تاکہ اپنے نفس اور اہل و عیال کے حقوق ادا کرو۔ اور اَلْمُتَزَاوِرِیْنَکے بعد مُتَبَاذِلِیْنَفرمایا کہ محبت کے تعلقِ قلبی کے ثبوت کا کبھی تجالس سے، کبھی تزاور سے اور کبھی تباذل سے ظہور ہو۔ یعنی ایک دوسرے پر اللہ تعالیٰ کی محبت میں مال بھی خرچ کرتے ہیں۔ حکایت :ایک بخیل تھا۔ اس کا کتّا بھوک سے مررہا تھا۔ سر پر اس کے روٹیوں کا ٹوکرا بھرا تھا اور وہ بخیل زار و قطار رو رہا تھا کہ ہائے میرا کتّا بھوک سے مررہا ہے۔ کسی نے کہا کہ اپنے سر پر جو روٹیاں رکھے ہوئے ہے اس میں سے کھلادے۔ اس نے کہا کہ روٹیوں میں پیسے لگے ہیں اور آنسو تو مفت کے ہیں، لیکن مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آنسو کا مفت سمجھنا نادانی ہے۔ آنسو دراصل جگر کا خون ہے جو غم سے پانی ہوجاتا ہے ؎ اشک خون است و زغم آ بے شدہ است اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل اللہ کی محبت اور ان کی مجالست اور ان کی زیارت اور ان کی خدماتِ مالیہ پر عمل کرنے سے جلد حق تعالیٰ کی محبت عطا ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے احسان اور فضل سے اپنی محبت کا عطا فرمانا ایسے لوگوں کے لیے اپنے ذمہ واجب فرما رکھا ہے۔ اور ہر دو جانب سے یہ اعمال صادر ہوں، یک طرفہ محبت کافی نہیں ہے۔ تشریح از مرقاۃ لَا یُحِبُّہٗ لِغَرَضٍ وَ عَرَضٍ وَعِوَضٍ وَلَا یَشُوْبُ مَحَبَّتَہٗ حَظٌّ دُنْیَوِیٌّ وَلَا اَمْرٌ بَشَرِیٌّ بَلْ مَحَبَّتُہٗ تَکُوْنُ خَالِصَۃً لِلہِ تَعَالٰی فَیَکُوْنُ مُتَّصِفًا بِالْحُبِّ فِی اللہِ وَدَاخِلًا فِی الْمُتَحَابِّیْنَ لِلہِ؎ ------------------------------