کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکے دونوں جانب سے اشارے ہوچکے محبت کو مجالست سے قبل بیان فرمایا۔ کلامِ نبوت کی بلاغت ملاحظہ فرمائیے کہ اگر محبت نہ ہو تو مجالست بے کار ہے۔ قلب نہ ہو تو قالب لے کر کیا کریں گے؟ منافق یہی تو تھے جو قالب سے بیٹھتے تھے بارگاہِ نبوت میں اور قلوب سے غائب اور غیرحاضر ہوتے تھے۔ کیا خوب کسی نے کہا ہے ؎ آدمی آدمی سے ملتا ہے دل مگر کم کسی سے ملتا ہے محبت قلب میں ہوتی ہے۔ محبت کو پہلے بیان فرماکر تعلیم فرمادی کہ اللہ والوں کی محبت قلب میں ہو پھر قالب کے ساتھ ان کی مجلس میں بیٹھو۔ تو قلبِ مرشد سے قلوبِ حاضرہ کو حضور مع الحق کی دولت عطا ہوجاوے گی اور محبت نہ ہونے سے قلب نہ ہوگا۔ یہ محبت عجیب مظروف ہے کہ ظرف دل اس سے قائم رہتا ہے۔ اور محبت کو مقدم بیان کرنے کا ایک راز یہ بھی ہے کہ محبت ہی سے مجالست کی توفیق ہوتی ہے۔ مَحَبَّتُکَ جَائَتْ بِیْ إِلَیْکَ عاشق کہتا ہے کہ آپ کی محبت آپ تک مجھے لائی ہے۔ اور محبت عملِ قلب ہے جو مخفی ہے۔ اس کے ثبوت کا ظہور مجالست سے ہوگا۔ صرف دعویٰ محبت کا ہو اور مجالست نہ ہو یعنی محبوب کے پاس آکر نہ بیٹھے تو وہ محبت محبت ہی نہیں ہے ؎ دل میں اگر حضور ہو سر تیرا خم ضرور ہو جس کا نہ کچھ ظہور ہو عشق وہ عشق ہی نہیں تحابب کے بعد تجالس کا راز معلوم ہوگیا۔ الفاظِ نبوت کے تقدم و تأخر کے اسرار و معانی اور بلاغت بتاتے ہیں کہ یہ مضمون درباری اور سرکاری ہے۔ غیرمقرب بارگاہ سے ایسے علوم بھرے الفاظ صادر نہیں ہوسکتے ؎