کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اورغصہ کے ضبط کرنے والے اور لوگوں کی تقصیرات سے درگزر کرنے والے، اور اللہ تعالیٰ ایسے نیکوکاروں کو جن میں یہ خصائل ہوں بوجہ اکمل محبوب رکھتا ہے۔؎ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کظم عرب کی لغت میں اس وقت بولتے ہیں جب مشک بھر کے بہنے کے قریب ہو تو اس کا منہ باندھتے وقت یہ جملہ مستعمل ہے شَدُّ رَأْسِ الْقِرْبَۃِ عِنْدَ امْتِلَائِہَااور مغموم لوگوں کو کہتے ہیں: فُلَانٌ کَظِیْمٌ أَیْ مُمْتَلِیٌٔ حُزْنًااور غیظ کی تعریف:ہَیْجَانُ الطَّبْعِ عِنْدَ رُؤْیَۃِ مَا یُنْکِرُ ناگوار بات دیکھنے سے طبیعت میں ہیجان ہوجانا۔ غیظ اور غضب کا فرق:غضب کے ساتھ ارادہ انتقام کا ہوتا ہے اور غیظ میںاندراندر گھٹتا رہتا ہے۔إِنَّ الْغَضَبَ یَتَّبِعُہٗ إِرَادَۃُ الْاِنْتِقَامِ الْبَتَّۃَ وَلَا کَذَالِکَ الْغَیْظُ بعض لوگوں نے کہا کہ غیظ اور غضب دونوں متلازم ہیں مگر غضب کی اسناد اور نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف صحیح اور غیظ کی نسبت حق تعالیٰ کی طرف صحیح نہیں۔ہُمَا مُتَلَازِمَانِ إِلَّا اَنَّ الْغَضَبَ یَصِحُّ إِسْنَادُہٗ إِلَی اللہِ تَعَالٰی وَالْغَیْظَ لَا یَصِحُّ فِیْہِ ذَالِکَ۔ وَالْمُرَادُ وَالْمُتَجَرِّعِیْنَ لِلْغَیْظِ الْمُمْسِکِیْنَ عَلَیْہِ عِنْدَ امْتِلَاءِ نُفُوْسِہِمْ مِنْہُ فَلَا یَنْتَقِمُوْنَ مِمَّنْ یُّدْخِلُ الضَّرَرَ عَلَیْہِمْ وَلَا یُبْدُوْنَ لَہٗ مَا یَکْرَہُ بَلْ یَصْبِرُوْنَ عَلٰی ذَالِکَ مَعَ قُدْرَتِہِمْ عَلَی الْاِنْفَاذِ وَالْاِنْتِقَامِ وَہٰذَا ہُوَ الْمَمْدُوْحُ؎ مراد ان آیات سے یہ ہے کہ غیظ کا تلخ گھونٹ پی جاتے ہیں اور غیظ و غضب سے بھرے ہونے کے باوجود غصہ کو روکتے ہیں اور انتقام نہیں لیتے اس شخص سے جس نے ان کو ضرر پہنچایا ہے اور اپنے غم کو ظاہر بھی نہیں کرتے بلکہ اس پر صبر کرتے ہیں۔ باوجودیکہ ان کو ان لوگوں پر قدرت انتقام کی ہوتی ہے اور یہی قابلِ مدح لوگ ہیں۔ ------------------------------