کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
تسلی ہم گناہ گاروں کو حاصل ہوگئی احمدؔ بجھادیں گے جہنم کو یہ آنسو ہیں ندامت کے (عرفانِ محبت) زمینِ سجدہ پہ ان کی نگاہ کا عالَم برس گیا جو برسنا تھا میرا خونِ جگر مبارک تجھے اے میری آہِ مضطر کہ منزل کو نزدیک تر لارہی ہے (اخترؔ) رونے کا جب مزہ ہے کہ اے چشم خوں فشاں ہر بوند میں لہو کی تمنا دکھائی دے درجگر افتادہ ہستم صد شرر درمنا جاتم بہ بیں خونِ جگر اے خدائے باعطا و باوفا رحم کن بر عمرِ رفتہ بر جفا یار شب را روز مہجوری مدہ جانِ قربت دیدہ را دوری مدہ (مولانا رومیؔ) احقر کے چند اشعار ملاحظہ ہوں ؎ ہائے جس دل نے پیا خونِ تمنا برسوں اس کی خوشبو سے یہ کافر بھی مسلماں ہوں گے