کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ہے! پھر اس کے ہوتے ہوئے ذکر میں کسی اور ثمرہ کی تلاش سالک کو نہ ہونی چاہیے۔ ہٰذِہٖ ثَمَرَۃٌ أَصْلِیَّۃٌ لِلذِّکْرِ لَوِاسْتَحْضَرَہَا لَا یَتَشَوَّشُ اَبَدًااگر ذاکر اس اصلی ثمرہ کو مستحضر رکھے تو کبھی تشویش میں مبتلا نہ ہوگا ؎ ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے اس کا مزہ رئیس القراء حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھو: وَعَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ: إِنَّ اللہَ أَمَرَنِیْ أَنْ أَقْرَأَ عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ قَالَ: اٰللہُ سَمَّانِیْ لَکَ؟ قَالَ: نَعَمْ!قَالَ وَقَدْ ذُکِرْتُ عِنْدَ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ؟ قَالَ: نَعَمْ! فَذَرَفَتْ عَیْنَاہُ؎ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےرئیس القراء حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہارے اوپر قرآن کی تلاوت کروں (وفی روایۃ سورۂ بینہ کی تلاوت کروں کیوں کہ حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ علماء یہود میں سے تھے اور سورۂ بینہ میں اہلِ کتاب کا قصہ ہے) حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے میرا نام لیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! اللہ تعالیٰ نے تمہارا نام لیا ہے۔ پھر عرض کیا کہ کیا میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک ذکر کیا گیا ہوں؟ (حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کا یہ پوچھنا استعجاباً تھا یا استلذاذًا تھا۔ کذا فی المرقاۃ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاں!یہ سن کر ان کی آنکھیں بہہ پڑیں یعنی اشکبار ہوگئیں۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ آنسو بوجہ سرور و فرح کے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے میر انام لیا ہے، یا اس خوف سے یہ آنسو تھے کہ اس عظیم نعمت کے شکر سے میں عاجز ہوں۔ اور اس نعمت کے ساتھ ان کی وجہ تخصیص یہ ہے کہ انہوں نے حفظِ قرآن میں اور اس کی تجوید میں محنتِ شاقہ برداشت کرکے اس درجہ کمال حاصل ------------------------------