کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
گی اور گناہوں سے چین کے بجائے بے چینی میں اضافہ ہوگا۔ لہٰذا نفس کے سکون اور اطمینان کا واحد راستہ یہی ہے کہ نفس امّارہ کو نفس مطمئنّہ بنایا جائے جس کا واحد طریقہ یہی ہے کہ کثرت ذکر اللہ سے تعلق مع اللہ حاصل کیا جائے۔ کَمَا ہُوَ الْمَنْصُوْصُ: اَلَا بِذِکْرِ اللہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ؎ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اے لوگو! خوب غور سے سن لو کہ صرف اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ اسی حقیقت کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ بیان فرماتے ہیں ؎ اذکروا اللہ شاہِ ما دستور داد اندر آتش دید و مارا نور داد اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے اُذْکُرُوا اللہَ کا قانون نازل فرمایا۔ تقاضائے شہوت کی آگ میں جب ہم کو دیکھا تو نارِ تقاضائے شہوت کو بجھانے کے لیے بذریعۂ ذکر اپنا نور عطا فرمایا۔ نارِ شہوت چہ کشد نورِ خدا نورِ ابراہیم را ساز اوستا شہوت کی آگ گناہوں سے نہیں بجھتی بلکہ نورِ خدا سے بجھتی ہے۔ دیکھو! ابراہیم علیہ السلام کے نور نے جو حق کی طرف سے ان کو عطا کیا گیا تھا نارِ نمرود کو بجھادیا۔ پس اللہ تعالیٰ کی محبت اور معرفت اور توفیقِ اطاعت حاصل کرو جو موقوف ہے عارفین اور اہل اللہ کی صحبتوں اور ان کی جوتیاں اُٹھانے پر۔ اس کی برکت سے رفتہ رفتہ نفس مٹتا چلا جائے گا اور شہواتِ نفسانیہ کی آگ بجھ جائے گی اور ان شاء اللہ تعالیٰ چند دن میں بزبانِ حال کہہ اُٹھوگے ؎ میں دن رات رہتا ہوں جنت میں گویا مرےباغِ دل میں وہ گلکاریاں ہیں احقر کے چند اشعار ملاحظہ ہوں ؎ ------------------------------