کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اللہ تعالیٰ کے ذکر کی برکت سے بندہ حق تعالیٰ کی رحمت کی گود میں ہوتا ہے۔ غَشِیَتْہُمُ الرَّحْمَۃُ کا عاشقانہ ترجمہ بزبانِ محبت احقر یہی کرتا ہے۔ ذکر کی مجلس والوں کو حق تعالیٰ کی رحمت اپنی آغوشِ محبت میں پیار کرتی ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ گناہوں کے تقاضوں کی کشمکش کے ساتھ بندہ زیادہ مقرب ہوتا ہے۔ اگرچہ دل بے چین اور مشوش ہو لیکن گناہ کرکے عارضی طور پر جو سکون سا ہوجاتا ہے اس وقت بدون تقاضائے گناہ بھی وہ خدا سے دور ہے کیوں کہ یہ عارضی سکون نافرمانی کی راہ سے حاصل ہوا اور وہ دائمی تشویش و بے چینی ترکِ گناہ اور تقویٰ کی راہ سے حاصل تھی اور گناہ کرنے کے تھوڑی دیر بعد ہی یہ عارضی سکون بھی چھن جاتا ہے اور ایسے شدید تقاضے شروع ہوں گے کہ نانی یاد آجائے گی کیوں کہ نفس کو گناہ کی پلید غذا مل گئی اور وہ موٹا ہوگیا اور روحانیت کمزور ہوگئی۔ اب نفس کی حکومت میں گناہ کے جھٹکے خوب ہوں گے، تقاضے شدید ہوں گے۔ مرشدی حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ نگاہِ چشمی تو بعض لوگ نیچی کرلیتے ہیں مگر نگاہِ قلبی سے اس کا تصور کرکے لطف لیتے ہیں جس کی ظلمت سے (خیانتِ صدر کی ظلمت سے) دل کا ستیاناس ہوجاتا ہے۔ اور فرمایا کہ بدنگاہی کی ظلمت کا اثر توبہ سے بھی پوری طرح نہیں جاتا جب تک کہ دوبارہ کہیں تقاضا ہو اور وہاں نگاہ نیچی کرکے دل پر ترکِ گناہ کا صدمہ نہ برداشت کرے۔ اس وقت تک دل پوری طرح منور اور صاف نہیں ہوتا۔ اہلِ ذوق و اہلِ سلوک اس تحقیق کی خوب قدر کریں گے۔ بصارت کا لطفِ حرام بصیرت کے لطفِ حلال سے محروم کردیتا ہے، اور جو بصارت کو بچاتا ہے اس کو بصیرت عطا فرمائی جاتی ہے۔ جیسا کہ حدیثِ قدسی ہے کہ نظر ایک زہریلا تیر ہے جو ابلیس کے تیروں سے ہے۔ جو میرے خوف سے اس کو ترک کردے اپنے قلب میں حلاوت ِایمان محسوس کرے گا۔؎ ------------------------------