کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وجہ حدیث میں بیان فرمائی گئی ہے کہ تَفَکَّرُوْا فِیْ خَلْقِ اللہِ وَلَا تَتَفَکَّرُوْا فِی اللہِ فَإِنَّکُمْ لَمْ تَقْدِرُوْا قَدْرَہٗ یعنی مخلوق میں فکر کرو اور اللہ کی ذات میں فکر نہ کرو کیوں کہ تم لوگ اپنی عقل محدود کی گرفت میں اللہ تعالیٰ کی غیرمحدود ذات کو نہیں لاسکتے ہو۔؎ دنیا میں مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ قلیل محدود بھی کثیر محدود کو اپنے اندر لانے پر قاد رنہیں۔ جیسا کہ ایک گلاس صراحی کو، صراحی مٹکے کو، مٹکا حوض کو، حوض نہر کو، نہر دریا کو، دریا سمندر کو اپنے اندر نہیں سموسکتا، پھر غیرمحدود کو محدود کیسے اپنے اندر لے سکتا ہے؟ عقل جس کو گھیر لے لا انتہا کیوں کر ہوا جو سمجھ میں آگیا پھر وہ خدا کیوں کر ہوا (اکبر الٰہ آبادی) آیتِ مذکورہ کے ذیل میں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت نقل فرمائی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ایک ساعت کی فکر ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے، اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ ایک شخص نے لیٹے ہوئے ستاروں کو اور آسمان کو دیکھ کر کہا کہ اللہ کی قسم! میں یقیناً جانتا ہوں کہ تمہارا کوئی رب اور خالق ہے۔ اے اللہ! مجھ کو بخش دیجیے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس پر نظرِ رحمت فرمائی اور اس کی مغفرت فرمادی۔ اس روایت کا متن یہ ہے: بَیْنَمَا رَجُلٌ مُسْتَلْقٍ یَنْظُرُ اِلَی النُّجُوْمِ وَإِلَی السَّمَاءِ فَقَالَ: وَاللہِ اِنِّیْ لَاَعْلَمُ أَنَّ لَکِ رَبًّا وَّخَالِقًا اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ فَنَظَرَ اللہُ تَعَالٰی لَہٗ فَغَفَرَلَہٗ؎ ہمارے مرشد حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ذکر ذاکر کو مذکور تک پہنچادیتا ہے۔ سبحان اللہ! کیسی پیاری بات فرمائی۔ احقر عرض کرتا ------------------------------