کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ہوئے کھارہا ہے۔ اب بتاؤ کون محتاج ہے کس کا؟ فرمایا گناہوں کی عادت چھوڑنے کے تین گُر ہیں:۱)خود ہمت کرے۔ ۲)حق تعالیٰ سے ہمت طلب کرے۔۳)خاصانِ حق سے ہمت کی دعا کرائے۔ احقر اختر عرض کرتا ہے تیسرے جزء کے متعلق روح المعانی میں ایک عبارت ملی ہے جو اہلِ علم کے لیے قابلِ توجہ ہے۔ صَلِّ عَلَیْہِمْکی تفسیر یوں کی ہے: أَیْ بِاِمْدَادِ الْہِمَّۃِ وَ فَیْضَانِ أَنْوَارِ الصُّحْبَۃِحق تعالیٰ شانہٗ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اصحاب کے لیے ہمت کی دعا کا حکم دیا ہے۔ پس خاصانِ خدا کی دعا کا مقام واضح ہوگیا۔؎ اہل اللہ کی صحبت میں برکت اور ان کی مجلس میں نزولِ رحمت پر تو تجربہ و مشاہدہ تواتر سے ثابت ہے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ میں رقم طراز ہیں: وَفِیْہِ اسْتِحْبَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ حُضُوْرِ الصَّالِحِیْنَ فَإِنَّ عِنْدَ ذِکْرِہِمْ تَنْزِلُ الرَّحْمَۃُ فَضْلًا عَنْ وُجُوْدِہِمْ وَحُضُوْرِہِمْ؎جب اللہ والوں کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے تو خود ان کی صحبت اور مجلس میں کس قدر رحمت برستی ہوگی! صحبت کے اثرات اکبر الٰہ آبادی کے کلام سے ؎ یکے ذی العلم در اسکول روزے فتاد از جانب پبل بدستم بد و گفتم کہ کفری یا بلائی کہ پیشِ اعتقادات تو پستم بگفتا مسلم مقبول بودم ولے یک عرصہ با ملحد نشستم ------------------------------