کشکول معرفت |
س کتاب ک |
ان کے تواضع کے واقعات ہیں۔ بے شک تواضع سے وہ رفعت حاصل ہوتی ہے جو تصنع سے کبھی بھی نہیں ہوتی۔ مَنْ تَوَاضَعَ لِلہِ رَفَعَہُ اللہُ؎ فرمایا کہاصلاح کا کوئی منتہیٰ نہیں ہے، اس لیے جب ایسا خیال ہو کہ اب میری اصلاح ہوچکی ہے اور اس پر اطمینان بھی ہو تو یہ غلط ہے۔ فرمایا کہ اللہ والوں کی صحبت سے نفع ہونے کے چار وجوہ ہیں: ۱) ان کی صحبت میں برکت ہے، جو ان کو راضی رکھتا ہے اور جس کی طرف ان کے قلوب متوجہ رہتے ہیں اللہ تعالیٰ اس پر فضل فرماہی دیتا ہے۔ ۲) ان کی مجلس میں ایسے ملفوظات ہوتے ہیں جن سے نفس کے رذائل کا علم ہوتا ہے۔ ۳) آنے والوں کے لیے یہ حضرات ان کی اصلاح کی دعائیں کرتے ہیں۔ ۴) انسان کی طبیعت میں نقلِ اخلاق و اعمال کا خاصّہ ہے جس کے سبب بزرگوں کے پاس رہنے سے عشقِ حق اور خوفِ خدا ان کے دل سے طالب کے دل میں خودبخود منتقل ہونے لگتا ہے اور ان کے اعمالِ صالحہ کی نقل کی توفیق بھی ہونے لگتی ہے۔ فرمایا کہ شیخ کے پاس رہ کر مشغول رہنے میں اور دور رہ کر مشغول رہنے میں ایسا فرق ہے جیسے مریض ایک تو طبیب کے پاس رہ کر علاج کراوے اور دوسرے محض خط و کتابت کے ذریعے علاج کراوے۔ ظاہر ہے کہ نفع میں زمین و آسمان کا فرق ہوگا۔ ایک شخص نے دریافت کیا کہ مولویوں کو کیا ہوا کہ جو حضرت جی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی طرف رجوع کرتے ہیں، یہ تو خود لکھے پڑھے ہیں۔ وہاں کیا چیز ہے جس کے لیے جاتے ہیں، وہ کون سی بات ہے جو کتابوں میں نہیں ہے؟ فرمایا کہ اس کو ایک مثال سے سمجھو۔ ایک شخص کے پاس تمام مٹھائیوں کی فہرست ہے، مگر اس نے چکھی نہیں۔ ایک وہ شخص ہے کہ نام ایک مٹھائی کا بھی نہیں جانتا، مگر ہاتھ میں سب لیے ------------------------------