کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
سوال: پھر میں نفس کو کہتا ہوں کہ اے نفس! تو سرتاپا معصیت سے پُر ہے تو کیسے خوش ہوتا ہے۔ تجھ کو چاہیے کہ ہر وقت استغفار کرے۔ حضرت! بعض وقت قلب بالکل خدا کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے اور کسی کی طرف خیال نہیں رہتا۔ پورا توکل خدا پر ہوجاتا ہے۔ بعض وقت یہ حالت قلب میں نہیں پاتا ہوں تو سخت پریشانی معلوم ہوتی ہے۔ جواب: پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ ابتدا میں ایسے انقلابات ہوا کرتے ہیں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ آخر میں استقامت ہوجاوے گی، اگر اسی طرح کام میں لگے رہے۔؎ سوال: اور تواضع کا امتحان یہ معلوم ہوا کہ دوسرا بُرا کہے تو دل میں ذرا بھی بُرا نہ مانے، سو غور کرکے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ میں متواضع نہیں ہوں کیوں کہ اگر کوئی چھوٹا شخص (باعتبار عمر وغیرہ) مجھ کو واقعی عیب پر بھی ملامت کرے تو سخت ناگوار ہوتا ہے بلکہ بعض مرتبہ ہمجولیوں اور بڑوں کا فرمانا بھی ناگوار و گراں ہوتا ہے۔ جواب: گراں ہونا مضایقہ نہیں لیکن اس گرانی کے بعد اپنے نفس کو سمجھانا اور اس ناگواری کو دفع کرنا چاہیے یہ بھی ایک درجہ تواضع کا ہے۔ سوال: کبھی کبھی یہ دل میں آتا ہے کہ بحمداللہ احقر ایسے مرشد بابرکت کی خدمت سے فیض حاصل کررہا ہے کہ بہت لوگوں کو اس سے محرومی ہوئی۔ پھر اس میں یہ شبہ ہوتا ہے کہ کہیں یہ کبر میں شمار نہ ہو کہ میں تو ایسے پیر و مرشد سے تعلیم لیتا ہوں اور جن کو یہ بات حاصل نہیں ان سے میں اچھا ہوں۔ لہٰذا حضور والا سے اُمید ہے کہ واضح فرماویں گے کہ اس خلجان کے رفع ہونے کی کیا صورت ہے اور یہ کبر میں داخل ہے یا نہیں؟ کیوں کہ شرارتِ نفس پر مطلع ہونا مشکل معلوم ہوتا ہے۔ جواب:نعمت پر فخر کرنا کبر ہے، اور اس کو عطائے حق سمجھنا اور اپنی نااہلی کو مستحضر رکھنا شکر ہے۔ ------------------------------