کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
قُلْ بِفَضْلِ اللہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا؎ سوال: ناجائز آمدنی کا دروازہ خداوندکریم کے فضل و کرم سے پہلے ہی سے بند ہے، طبیعت میں تکبر اور غرور تو بالکل نہیں البتہ خودداری زیادہ ہے۔ جواب: اپنے عیوب اور اپنا ہیچ ہونا اور فنا ہوجانا سوچا کیجیے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اس سے اس میں کمی واقع ہوجاوے گی۔ سوال: کسی کی سخت بات کی خواہ وہ جائز ہو یا ناجائز برداشت بالکل نہیں۔ جواب: بہ تکلف ضبط کرکے اپنے عیوب سوچنے لگا کیجیے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اشتعال کم ہوجاوے گا۔ سوال: اپنی حالت کو دیکھ کر کبھی کبھی خیال ہوتا ہے کہ اب میری حالت اچھی ہے۔ جواب: صحیح خیال ہے، مگر اس کے ساتھ یہ سمجھ لیا جائے کہ میں اس کا مستحق نہیں، خدا تعالیٰ کا انعام ہے۔ سوال: مگر پھر بھی خیال ہوتا ہے کہ کہیں عجب نہ ہو اور حق سبحانہٗ کو ناپسند ہو کہ مراجعت قہقریٰ (الٹے پیر زوال کی طرف لوٹنا) کا موجب ہوجاوے۔ (اعاذنا اللہ منہ) جواب: ابھی اوپر جس امر کے سمجھنے کا میں نے مشورہ دیا ہے اس کے ساتھ نہ عجب کا احتمال ہے اور نہ ان شاء اللہ نُکْس (دوبارہ عودِ مرض) کا اندیشہ۔؎ سوال: حضرت! بندے کو بعض وقت جب ذکر سے فارغ ہوتا ہوں نفس کو بہت خوشی و فرحت کی حالت محسوس ہوتی ہے۔ اس خوشی کی حالت میں مجھے خوف محسوس ہوتا ہے کہ عجب و کبر کی علامت تو نہیں ہے؟ جواب: اگر اس کو اپنی فضیلت سمجھو تو کبر ہے اور اگر عطائے حق سمجھو اور اپنے کو مستحق نہ سمجھو تو شکر ہے۔ ------------------------------