کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اور تقسیم فرمائی ہے اپنی تحریرازلی کے مطابق۔ اور اسی کا نام غنائے قلبی ہے یعنی لوگوں کے ہاتھوں میں جو کچھ مال و دولت ہے اپنے قلب کو اس سے مستغنی کرلینا اور اپنے مولیٰ کی تقسیم پر راضی رہنا۔؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے ارشاد میں تمام عبادات کی اصلاح ہے یعنی جو نیک عمل کرے اس کو اپنا آخری عمل سمجھے۔ اس سے وہ عمل بہتر طریقے سے ادا کیا جائے گا۔ پس تمام عبادات کو اسی پر قیاس کرلیا جائے کہ شاید موت کے سبب دوبارہ ہمیں اس عمل کا موقع نہ ملے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے ارشاد میں تمام معاملات اور معاشرت کی اصلاح ہے کہ لین دین اور وعدہ اور ہر کلام میں احتیاط کا اہتمام کیا جائے تاکہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو ایذا نہ پہنچے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تیسرے ارشاد میں اخلاقیات کی اصلاح ہے کہ جب اپنے قلب کو لوگوں کے مال و متاع سے مستغنی کرلے گا تو طمع تملق اور دین فروشی اور حرصِ مال سے محفوظ ہوجاوے گا۔ مختصر وقت میں بھی وعظ سے عظیم الشان نفع پہنچ سکتا ہے۔ جیسے کہ سخت سردی میں ایک پیالی گرم چائے مزاج کو بدل دیتی ہے، اور ایک سو چار ڈگری بخار کو ایک انجکشن اُتار دیتا ہے جو چند سیکنڈ میں لگایا جاتا ہے۔ حکایت:میرے شیخ مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ بمبئی کے ایک بڑے جلسہ میں قاری محمد طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تقریر ہونی تھی کہ اچانک ان کو ایک سو چار ڈگری کا بخار چڑھ گیا۔ جلسہ کے مہتمم صاحب نہایت پریشانی کی حالت میں ایک امریکن ڈاکٹر سے رجوع ہوئے اور اس کو بہت بڑی فیس دینے کی لالچ دی اور کہا کہ میری عزت کا معاملہ ہے، ایسا انجکشن لگادیجیے کہ قاری صاحب کی طبیعت ٹھیک ہوجائے اور ان کی تقریر ہوجائے لہٰذا ڈاکٹر نے ایسا انجکشن لگایا کہ جس ------------------------------