کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
مَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّالِلہِ ؎ جو شخص کسی بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے۔ حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ شرح فرماتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ وَقَدْ وَرَدَ أَنَّ حَلَا وَۃَ الْاِیْمَانِ إِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَا تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا، فَفِیْہِ اِشَارَۃٌ إِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ لَہٗ ؎ تحقیق وارد ہے کہ بے شک حلاوت ایمان کی جب کسی دل میں داخل ہوتی ہے تو پھر کبھی اس سے نہیں نکلتی اور اس کے اندر حسنِ خاتمہ کی بشارت کا اشارہ ہے۔ پس اہل اللہ سے محبت کا جنت کیکنجی ہونا معلوم ہوگیا، جب حسنِ خاتمہ ملے گا تو جنت بھی ملے گی۔ حکیم الامت حضرت تھانوی نوّر اللہ مرقدہٗ ارشادفرماتے ہیں کہحسنِ خاتمہ کے لیے تین عمل مجرب ہیں: ۱) پہلا طریقہ یہ ہے کہ موجودہ ایمان پر شکر ادا کرتا رہے، تاکہ بقاعدہ لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ؎ ..الخ اگر تم شکرادا کروگے تو ہم اس نعمت کو زیادہ کریں گے۔ پس ایمان میں ترقی کا نسخہ بھی یہی ہے، یہ شکر ایمان کے صرف بقاء کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ ترقی کا بھی ذریعہ ہے۔ ۲) دوسرا طریقہ حسنِ خاتمہ کا یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا الحاح سے مانگ لیا کرے: رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوۡبَنَا بَعۡدَ اِذۡ ہَدَیۡتَنَا وَ ہَبۡ لَنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃً ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡوَہَّابُ؎ اے ہمارے رب! ہمارے دِلوں کو حق سے نہ ہٹائیے بعد اس کے کہ آپ نے حق کی ------------------------------