کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
فِی النَّاس یعنی علماء کرام کو شفاعت کا حق بھی عطا فرمایا جاوے گا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اے لوگو! اس آیت سے خوب سمجھ لو کہ یہ آیت تم کو علم کے لیے ترغیب دینے والی ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں یَرْفَعِ اللہُ الَّذِیْنَ...الٰخ أَیْ یَرْفَعِ الْمُؤْمِنَ الْعَالِمَ فَوْقَ الْمُؤْمِنِ الَّذِیْ لَیْسَ بِعَالِمٍ دَرَجَاتٍیعنی اللہ تعالیٰ مؤمن عالم کو مؤمن غیرعالم پر درجاتِ کثیرہ سے فضیلت عطا فرمائیں گے۔ حدیث: قیس بن کثیر سے روایت ہے کہ ایک شخص مدینہ سے شام حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے پاس دمشق حاضر ہوا۔ فرمایا کیسے آئے ہو؟ عرض کیا کہ ایک حدیث جو آپ روایت کرتے ہیں، آپ سے براہِ راست سننے آیا ہوں۔ فرمایا کیا تم کو کوئی اور حاجت مثل تجارت وغیرہ نہیں۔ کہا کہ نہیں! صرف طلبِ حدیث کے لیے آیا ہوں۔ فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جو شخص علم کے لیے سفر کرے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرمادیتے ہیں اور فرشتے طالب علم کی خوشنودی کے لیے اپنے پر بچھادیتے ہیں اور عالم کے لیے آسمانوں اور زمینوں کی تمام مخلوق دعائے مغفرت کرتی ہے حتیٰ کہ پانی کی مچھلیاں بھی۔ عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے قمر کی تمام ستاروں پر، علماء انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں اور انبیاء کی وِراثت دینار اور درہم کی نہیں ہوتی، صرف علمِ دین کی وراثت ہوتی ہے۔ پس جس نے پالیا علمِ دین کو بڑی دولت سے ہمکنار ہوا۔؎ حدیث: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ جل شانہٗ جس کے لیے ارادہ خیر کا فرماتے ہیں اس کو علمِ دین کی نعمت عطا فرماتے ہیں۔؎ علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی اپنی تفسیرِ مظہری میں ارقام فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ ------------------------------