کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
یعنی زبان سے تفسیر اگرچہ روشن گر ہے لیکن عشق بے زبان ہی جو تفسیر کرتا ہے وہ روشن تر ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب فرماتے ہیں ؎ جل کے اُٹھے گا نشیمن سے دُھواں آہ جائے گی نہ میری رائیگاں حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دو سو تیس سال کے بعد جب آپ کی قبر کے قریب کسی معزز شہری کو اُن کے پہلو میں دفن کیا جارہا تھا تو ان کی قبر اچانک کھل گئی۔فَوُجِدَ کَفَنُہٗ صَحِیْحًا لَمْ یَبْلَ وَجُثَّتُہٗ لَمْ تَتَغَیَّرْپس آپ کا کفن بالکل صحیح و سالم پاگیا اور آپ کے جسمِ مبارک میں کسی قسم کا تغیر نہیں تھا گویا کہ ابھی ابھی دفن کیا گیا ہے۔ کیا مٹائے گا مرا نام و نشاں جس کے قبضہ میں نہیں سُود و زیاں آ نہیں سکتی کبھی اس میں خزاں گلستاں ہے عشق کا یہ گلستاں (عرفانِ محبت) امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے دوسرے بیٹے صالح بیان کرتے ہیں کہ والد صاحب نے پانچ حج کیے تھے جن میں سے تین پیدل کیے تھے۔ امام ابوداؤد سجستانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کَأَنَ مُجَالَسَۃَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ مُجَالَسَۃُ الْاٰخِرَۃِ لَا یُذْکَرُ فِیْہَا شَیْءٌ مِنْ أَمْرِ الدُّنْیَا گویا کہامام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی مجلسیں خالص آخرت کی مجلسیں ہوتی تھیں جن میں دنیا کی کوئی بات نہ ہوتی تھی۔؎ اصغر گونڈوی نے کیا خوب کہا ہے ؎ یہاں تو اِک پیغامِ جنوں پہنچا ہے مستوں کو ان ہی سے پوچھیے دنیا کو جو دنیا سمجھتے ہیں ------------------------------