کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِیْ مَلَئْتَ بِہِ الْعَرْشَ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّیْ عَلَی الصَّوَابِ فَلَا تَہْتِکْ لِیْ سِتْرًاآپ جانتے ہیں کہ اگر میں حق پر ہوں تو آپ میرا ستر نہ کھلنے دیجیے۔ پس فوراً دعا قبول ہوگئی۔ احمد بن محمد الکندی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کو خواب میں دیکھا، میں نے دریافت کیا کہ اللہ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ قَالَ غَفَرَلِیْامام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بخش دیا اور فرمایا یَاأَحْمَدُ ضُرِبْتَ فِیَّ اے احمد! کیا میرے راستے میں تجھے کوڑے مارے گئے تھے؟ میں نے عرض کیا کہ ہاں! میرے رب۔ فرمایا یہ میرا چہرہ ہے تو جی بھر کے دیکھ لے۔ میں نے اپنا دیدار تیرے لیے مباح کردیا۔ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے جب یہ خبر سنی کہ آپ کے کوڑے مارے گئے ہیں تو فرمایا کہ مجھے وہ قمیص بھیج دیجیے جو کوڑے مارنے کے وقت آپ کے جسم پر تھی۔ پس امام احمد نے وہ قمیص بھجوادی۔ فَغَسَلَہُ الشَّافِعِیُّ وَشَرِبَ مَاءَہٗ پس امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اس قمیص کو دھو کر اس کا پانی پی لیا۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وَہٰذَا مِنْ أَجْلِ مَنَاقِبِہٖیہ ان کے مناقب میں عظیم الشان واقعہ ہے، کیوں کہ امام شافعی امام احمد کے استاد تھے۔ جس دن آپ کی وفات ہوئی اور بغداد کی سڑکوں سے آپ کا جنازہ گزر رہا تھا، اس دن بیس ہزار غیرمسلم مسلمان ہوگئے۔ أَسْلَمَ یَوْمَ وَفَاتِہٖ عِشْرُوْنَ أَلْفًا عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے یہ ہے اللہ والوں کے جنازے کی شان کہ جسے دیکھ کر اتنے کفار مسلمان ہوگئے بدون وعظ کے ؎ اللہ اللہ عشق کی یہ بے زبانی دیکھیے مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ؎ گرچہ تفسیرِ زباں رو شن گر است لیک عشقِ بے زباں روشن تراست