کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
برداشت کرتا ہے۔ ۴) تَجَرُّعُ الْمُرَارَاتِ فِی الْمُصِیْبَاتِہر مصیبت میں صبر و رضا کا گھونٹ پی لیتا ہے۔ ۵) اَلرِّضَاءُ بِالْقَضَاءِ فِیْ جَمِیْعِ الْحَالَاتِ؎ہر حال میں اپنے مولیٰ کی قضا پر راضی رہتا ہے۔ اعتراض اور شکایت نہیں کرتا نہ زبان سے نہ قلب میں۔ وعظ ’’محاسنِ اسلام‘‘ میں ہے کہ ہندو آریوں نے جب سارے مسلمانوں کو ہندو مذہب میں لانے کی تحریک چلائی تو وہ لوگ جو اللہ والوں سے تعلق رکھتے تھے ان کو سخت مایوس کرتے تھے۔ چناں چہ کانپور میں ایک موقع پر کسی نے کہا کہ اتنے جوتے سر پر لگاؤں گا اگر تم نے اسلام کے خلاف کوئی بات کی۔ تم لوگ جانتے نہیں ہو کہ ہم مولانا گنگوہی (رحمۃ اللہ علیہ) کے مرید ہیں۔ اور دہلی کے آریہ مرکز کے دفتر میں رپورٹ آئی کہ ہمارا اثر ان لوگوں پر بالکل نہیں ہوا جو کسی اللہ والے سے تعلق رکھتے ہیں ؎ یک زمانہ صحبتے با اولیاء بہتر از صد سالہ طاعتِ بے ریا ترجمہ:۔ایک زمانہ اولیاء اللہ کی صحبت سو سال کی اخلاص کی عبادت سے افضل ہے۔ اس لیے کہ ان کی صحبت سے ایسا یقین اور ایمان عطا ہوتا ہے کہ جو مرتے دم تک سلب نہیں ہوتا۔ حکیم الامت مجدد الملت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس شعر کا یہی مطلب بیان کیا ہے کہ صحبتِ اہل اللہ سے قلب میں ایسی بات پیدا ہوجاتی ہے جس سے خروج عن الاسلام کا احتمال نہیں رہتا۔ خواہ فسق و فجور ہوجاوے، مگر دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوتا۔ مردودیت تک نوبت نہیں پہنچتی، لیکن اس کے برعکس ہزار برس کی ------------------------------