کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
میں ہماری آہ بھی شامل محسوس ہوگی۔ اس سے یہ یقین پیدا ہوتا ہے کہ ہمارا حقیقی خالق و مالک صرف اللہ ہے جس نے اپنے بندوں کی آہ کو اپنے نام پاک میں شامل کر رکھا ہے جبکہ دوسرے باطل خداؤں کے نام میں ہماری آہ شامل نہیں ہے۔ جیسے نمرود، شداد، فرعون۔ پس جو ہماری آہ کا خریدار نہیں وہ ہمارا خدا بھی نہیں۔ احقر کا ایک شعر ہے ؎ بر درِ رحمت چو در بانے نبود آہ را در وصل حرمانے نبود چوں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دروازے پر کوئی دربان نہیں رکھا لہٰذا ہر مظلوم کی آہ براہِ راست اور جلد عرشِ الٰہی تک پہنچ جاتی ہے۔ احقر کا ایک دوسرا شعر ہے ؎ میرا پیام کہہ دیا جاکے مکاں سے لامکاں اے میری آہِ بے نوا تو نے کمال کردیا اللہ تعالیٰ شانہٗ نے اپنے بندوں کی فطرتِ تخلیقیہ میں یہ کیفیت رکھی ہے کہ جب غم پہنچتا ہے تو بے ساختہ آہ نکل جاتی ہے اور اسم اللہ کو لمبی سانس کے ساتھ لے کر بندہ اپنی آہ کو آغوشِ رحمتِ اسمِ ذات میں محسوس کرکے کیسی تسلی پاتا ہے۔ کیسے کریم مالک ہیں کہ اپنے غلاموں کی آہ کو اپنے نام پاک سے گلے لگا رکھا ہے۔ یہ خود دلیلِ اعظم ہے کہ ہمارا اصلی مالک اللہ ہے جس نے ہماری آہ کو ایسی پذیرائی اور شرفِ قرب عطا فرمایا ہوا ہے۔ احقر نے یہ مضمون نہ کہیں سنا تھا نہ کہیں دیکھا۔ حق تعالیٰ شانہٗ نے ہمارے بزرگوں کی برکت سے یہ مضمون عطا فرمایا جس کو جہاں بھی عرض کیا اہلِ ذوق اور اہلِ علم کے ہر طبقہ نے وجد اور عجب کیف محسوس کیا۔ وَالْحَمْدُ لِلہِ تَعَالٰی عَلٰی ذَالِکَ