کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
أُعْطِیَتْ أُمَّتِیْ شَیْئًا لَمْ یُعْطَہٗ أَحَدٌ مِّنَ الْأُمَمِ أَنْ تَقُوْلَ عِنْدَ الْمُصِیْبَۃِ اِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ؎ اور ایک روایت میں ہے: أُعْطِیَتْ ہٰذِہِ الْأُمَّۃُ عِنْدَ الْمُصِیْبَۃِ شَیْئًا لَمْ تُعْطَہُ الْأَنْبِیَاءُ قَبْلَہُمْ ’’اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ‘‘ وَلَوْ أُعْطِیَہَا الْأَنْبِیَاءُ قَبْلَہُمْ لَأُعْطِیَہَا یَعْقُوْبُ عَلَیْہِ السَّلَا مُ اِذْ یَقُوْلُ ’’ یَاۤاَسَفٰی عَلٰی یُوْسُفَ‘‘ عَلَیْہِ السَّلَا مُ؎ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری اُمت کو ایک نعمت ایسی دی گئی ہے کہ کسی کو بھی اس سے پہلی اُمتوں میں سے نہیں دی گئی۔ وہ یہ کہ تم کہو مصیبت کے وقت اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ اس اُمت کو مصیبت کے وقت ایک ایسی نعمت دی گئی ہے جو اس اُمت سے قبل کسی نبی کو بھی نہیں دی گئی وہ نعمت اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ ہے۔ اور اگر انبیاء علیہم السلام میں سے کسی نبی کو یہ نعمت دی جاتی تو حضرت یعقوب علیہ السلام کو یہ نعمت دی جاتی اور وہ یَاۤاَسَفٰی عَلٰی یُوْسُفَنہ فرماتے یعنی یَاۤاَسَفٰی عَلٰی یُوْسُفَکی جگہ اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ پڑھتے۔؎ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ ایک اور روایت کے پیش نظر تحریر فرماتے ہیں کہ سنتِ استرجاع اس طرح سے مکمل ہوتی ہے جب ان کلمات کو بھی ادا کرے۔ حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ جو شخص مصیبت کے وقت اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ اَللّٰہُمَّ أَجِرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْرًا مِّنْہَا؎ پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس نقصان کا نعم البدل عطا فرمائیں گے۔ چناں چہ میں نے ------------------------------