کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
تشریح:أَلَا وَاِنَّ فِی الْجَسَدِ میں جو واؤ ہے وہ جملہ مقدر پر عطف ہے جو یہ ہے وَہِیَ أَنَّ حَقِیْقَۃَ الْأَمْرِ مُضْغَۃً قلب کو مضغہ سے اس لیے تعبیر فرمایا تاکہ معلوم ہوجاوے کہ جسم کے مقابلے میں قلب بہت چھوٹا ہے لیکن قالب کی اصلاح و فساد قلب کے تابع ہے لِأَنَّ الْقَلْبَ سُلْطَانُ الْبَدَنِ ، لَمَّا صَلَحَ السُّلْطَانُ صَلَحَتِ الرَّعِیَّۃُ اس لیے کہ قلب جسم کا بادشاہ ہے جب بادشاہ صحیح ہوگا تو رعیت بھی صحیح ہوگی۔؎ از مرقاۃ، جلد۲، صفحہ۳۶:’’إِذَا صَلَحَتْ‘‘أَیْ تَنَوَّرَتْ بِالْاِیْمَانِ وَالْعِرْفَانِ وَالْاِیْقَانِیعنی جب قلب منور ہوجائے نورِ ایمان، نورِ عرفان اور نورِ ایقان سے۔ ’’صَلَحَ الْجَسَدُ‘‘ أَیْ أَعْضَاؤُہٗ ’’کُلُّہٗ‘‘ بِالْأَعْمَالِ وَالْاَخْلَاقِ وَالْاَحْوَالِ یعنی جسم کے اعضاسے اعمالِ صالحہ، اخلاقِ حمیدہ اور احوالِ جمیلہ ظاہر ہوں گے۔ ’’وَإِذَا فَسَدَتْ‘‘ أَیْ إِذَا تَلَفَتْ وَأَظْلَمَتْ بِالْجُحُوْدِ وَالشَّکِّ وَ الْکُفْرَانِ یعنی جب قلب برباد ہوجائے ظلمتوں سے بسبب جحود اور شک اور کفر کے۔ ’’فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ‘‘أَیْ بِالْفُجُوْرِ وَالْعِصْیَانِ، فَعَلَی الْمُکَلَّفِ اَنْ یُّقْبِلَ عَلَی الْقَلْبِ وَیَمْنَعَہٗ عَنِ الْاِنْہِمَاکِ فِی الشَّہَوَاتِ وَلَا یَسْتَعْمِلَ جَوَارِحَہٗ بِا کْتِسَابِ الْمُحَرَّمَاتِ یعنی جسم فاسد ہوگا نافرمانی سے اور گناہوں سے۔ پس مکلف پر یعنی ہر شخص پر واجب ہے کہ قلب کی نگرانی رکھے اور اس کو روک کر رکھے خواہشاتِ نفسانیہ میں منہمک ہونے سے، اور اس کے جوارح نہ استعمال ہوں ارتکابِ محرمات میں۔’’أَلَا وَہِیَ الْقَلْبُ‘‘لِأَنَّ الْقَلْبَ فَہُوَ کَالْمَلِکِ وَالْأَ عْضَاءَ کَالرَّعِیَّۃِ اس لیے کہ قلب مثل بادشاہ کے ہے اور اعضا اس کی رعایا ہیں۔ قَالَ الْمُلَّا عَلِیُّ الْقَارِیُّ فِی الْمِرْقَاۃِ:فَاَہَمُّ الْاُمُوْرِ مُرَاعَاتُہٗ مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں کہ نہایت اہم امور میں سے ہے قلب کی اصلاح اور نگرانی۔؎ ------------------------------