کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وَحْدَہٗ وَمَا کَانَ مَعَہٗ مَنْ یَّسْتَأْنِسُ بِہٖ فَأَلْقَی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ النَّوْمَ ثُمَّ أَخَذَ ضِلَعًا مِّنْ جَانِبِہِ الْاَیْسَرِ وَ وَضَعَ مَکَانَہٗ لَحْمًا وَّخَلَقَ حَوَّاءً مِّنْہُ فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ وَجَدَہَا عِنْدَ رَأْسِہٖ قَاعِدَۃً فَسَأَلَہَا مَنْ أَنْتِ؟ قَالَتْ إِمْرَأَۃٌ قَالَ وَلِمَ خُلِقْتِ؟ قَالَتْ لِتَسْکُنَ إِلَیَّ اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو جب جنت سے نکالا اور حضرت آدم علیہ السلام تنہا جنت میں رہ گئے تو کوئی نہ رہا جس سے اُنس حاصل کرتے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان پر نیند کو طاری فرمادیا اور ایک پسلی بائیں طرف سے نکالی اور اس کی جگہ گوشت رکھ دیا اور اسی پسلی سے حضرت حواء علیہا السلام کو پیدا فرمایا۔ پس جب آدم علیہ السلام بیدار ہوئے تو اپنے سرکے پاس ان کو بیٹھے ہوئے پایا اور دریافت کیا تم کون ہو؟ کہا کہ میں عورت ہوں۔ پوچھا کہ کیوں تجھے پیدا کیا گیا؟ کہا تاکہ آپ مجھ سے سکون اور تسلی حاصل کریں۔ پھر ملائکہ نے حضرت آدم علیہ السلام سے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں؟ فرمایا: یہ عورت ہے۔ دریافت کیا کہ ان کا نام امرأۃ کیوں ہے؟ فرمایا کیوں کہ یہ خُلِقَتْ مِنَ الْمَرْءِمرد سے پیدا کی گئی ہے۔ دریافت کیا: ان کا نام کیا ہے؟ فرمایا: حوَّاء۔ پوچھا کہ نام حوَّاءکیوں ہے؟ فرمایا:لِأَنَّہَا خُلِقَتْ مِنْ شَیْءٍحَیٍّکیوں کہ زندہ سے پیدا کی گئی ہیں۔؎ بخاری شریف کی حدیث میں اسی طرف اشارہ ہے: عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْمَرْأَۃُ کَالضِّلَعِ إِنْ أَقَمْتَہَا کَسَرْتَہَا وَإِنِ اسْتَمْتَعْتَ بِہَااسْتَمْتَعْتَ بِہَا وَفِیْہَا عِوَجٌ؎ عورت مثل پسلی کے ہے، اگر اس کو سیدھا کروگے تو توڑ دوگے اور اگر اس سے فائدہ ------------------------------