کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اللہِ مَرَّ بِبَلْدَۃٍ لَنَالَ بَرَکَۃَ مُرُوْرِہٖ أَہْلُ تِلْکَ الْبَلْدَۃِ حَتّٰی یَغْفِرَ اللہُ لَہُمْ، وَمِنْ خُصُوْصِیَّاتِ الْوِلَایَۃِ أَنَّ أَہْلَہَا مُنَزَّہُوْنَ عَنِ الذُّلِّ فَأَوْلِیَاءُ اللہِ تَعَالٰی دَائِمًا مُسْتَغْرَقُوْنَ فِیْ عِزِّمَوْلَا ہُمْ فِیْ دُنْیَا ہُمْ وَأُخْرَاہُمْ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ وَجَعَلَنَا مِنْہُمْ بِمَنِّہٖ وَکَرَمِہٖ؎ ولی کی علامت یہ ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اس کے ساتھ اپنی طرف سے خاص توفیق شاملِ حال رکھتے ہیں،جس کا فیض یہ ہے کہ اگر وہ ارادہ بھی کرے کسی بُرائی کا یا غیرشرعی فعل کا تو اس کی حق تعالیٰ حفاظت رکھتے ہیں اس کے ارتکاب سے، اور اگر عبادت و ذکر میں سستی کرنا چاہے تو اللہ تعالیٰ اس کو سستی سے روک دیں گے اپنی خاص توفیق اور تائید سے، یہ تو علاماتِ سعادت ہیں اور اس کا عکس علاماتِ شقاوت سے ہے۔ اور ولی کی علامت سے یہ بھی ہے کہ اپنے اولیاء کے قلوب میں اس کی محبت ڈال دیتے ہیں۔ پس بے شک اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کے قلوب پر ہر وقت نظرِ عنایت رکھتے ہیں۔ پس جب کسی بندے کے ساتھ تعلق اور محبت اس میں دیکھتے ہیں تو اس کو بھی نگاہِ لطف سے نواز دیتے ہیں اور جب کسی اپنے ولی کی توجہ کو کسی بندے پر دیکھتے ہیں یا کسی بندے کے لیے اپنے ولی کی دعا کو سنتے ہیں تو اس پر اپنے فضل و احسان کو جاری فرمادیتے ہیں اور یہی ان کی سنتِ جاریہ ہے۔ اور میں نے شیخ ابوعلی دقاق رحمۃ اللہ علیہ سے سنا ہے کہ اگر کوئی ولی اللہ تعالیٰ کا کسی شہر سے گزر جاوے، تو اس بستی کے لوگ اس کے فیض سے محروم نہ رہیں گے اور اس کے مرور (گزرنے) کی برکت سے بخش دیےجاویں گے۔ اور حق تعالیٰ کی ولایت کی خصوصیات سے یہ بھی ہے کہ حق تعالیٰ اپنے اولیاء کو ذلت سے بچاتے ہیں،کیوں کہ حق تعالیٰ کی عظمتوں میں وہ غرق رہتے ہیں پھر ان کو ذلت کیسے چھوسکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو اور ہم کو بھی ان ہی کے زمرے میں شامل فرماویں اپنے احسان و کرم سے۔ ------------------------------