کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ یَتَمَنَّی الْوَلَدَ فَیَکُوْنُ حَمْلُہٗ وَرَضَاعُہٗ وَفِطَامُہٗ وَشَبَابُہٗ فِیْ سَاعَۃٍ وَّاحِدَۃٍ؎ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اہلِ جنت ولد کی تمنا کرے گا تو ایک ہی وقت میں حمل اور پھر وضعِ حمل پھر دودھ پینا پھر دودھ چھوڑنا پھر جوان ہونا سب علیالفور ہو جاوے گا۔ نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِیْمٍ؎ یہ بطور مہمانی کے ہوگا غفور رحیم کی طرف سے۔ یعنی یہ نعمتیں اکرام کے ساتھ ملیں گی جس طرح مہمان کو ملتی ہیں۔ غفور کے بعد رحیم لاکر اس طرف اشارہ ہے کہ یہ نعم البدل تمہارے اعمال کے بدلہ میں نہیں ہے، بلکہ شانِ رحمتِ الٰہی کی وجہ سے ہے۔ اور کس طرح ہمارے اعمال جنت کا بدل و جزاء ہوسکتے ہیں،کیوں کہ ہمارے اعمال محدود عمر کے ہیں اور جنت میں ہم ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے۔ تو معلوم ہوا کہ یہ نعم البدل حقیقت میں عطا ہے ربّ العالمین کی طرف سے۔ جیسے کہ دوسری آیت میں مصرح ہے جَزَآءً مِّنْ رَّبِّکَ عَطَآءً حِسَا بًا؎یہ جزا تمہارے رب کی طرف سے ہے مگر حقیقتاً یہ عطا ہے۔ ان دو صفت غفور اور رحیم کی شان سے اپنے بندوں کی ندامت بھی دور کرنا ہے تاکہ خوب لطف لے کر جنت کی نعمتیں استعمال کریں اور اپنی خطاؤں کو یاد کرکے غمگین اور شرمندہ نہ رہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اس مقالہ کو شرفِ قبول عطافرماویں، آمین۔ ------------------------------