کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
طلب کرنا اور یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ؎ کثرت سے پڑھنا۔ یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیْثُ؎ کا وِرد کثرت سے معمول رہے۔ اس کے علاوہ ذکر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ پانچ سو بار عطر لگاکر نہایت مجرب ہے۔ ۲) رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا... الٰخ؎ بعد نمازِ فرض تین بار پڑھنا۔ ۳) اس مرض کا علاج معشوق سے دور رہنے کے سوا اور کچھ نہیں۔ جس شخص سے عشق ہو اس سے سلام و کلام، خط و کتابت، اس کو دیکھنا، اس کا قلب میں خیال قصداً لانا سب ترک کردے، اور اس کی موت اور اس کی لاش کے سڑنے پھٹنے اور شکل بگڑجانے کا خیال جمائے اور اپنی موت و شکل کے بگڑنے اور قبر و میدانِ حشر کے سوال و جواب کو سوچا کرے۔ ۴) جو محبت عارضی شکل سے ہے اور عاشق و معشوق دونوں مست ہیں۔ عاشق لذتِ حرام سے اور معشوق لذتِ حرام اور مالی منفعت سے، لیکن یہ بالکل عارضی ہے۔ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جو محبت آپس میں نفس کے لیے یعنی شہوت کے لیے ہوتی ہے اس کا انجام نفرت اور عداوت ہوتا ہے۔ کچھ ہی دن بعد دونوں عاشق و معشوق ایک دوسرے کی نگاہ میں نہایت ذلیل معلوم ہوں گے۔ اور بقول حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ہمیشہ کے لیے فاعل اور مفعول ایک دوسرے کی نظر میں ذلیل ہوجاتے ہیں۔ پھر چند دن اور چند لمحات کی لذت کے لیے عمر بھر کی عزت کو ضایع کرنا سخت حماقت ہے۔ مالی منفعت کے عوض آبرو دینا بھی نہایت نادانی ہے کیوں کہ چند دن کے بعد نفرت ہوجاوے گی۔ پھر حرام لذت اور مالی منفعت دونوں سے محرومی ہوجاوے گی، اور اگر تقویٰ سے رہے اور ایسی صورت سے دوری اختیار کرے اور صبر کرے اس معشوق سے جس کو دیکھنے سے مغلوب ہوجاتا ہے۔ پس چند دن کی عارضی مشقت اُٹھالینے سے نہایت سکون کی اور عزت کی حیات ملتی ------------------------------