کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
آئے تھے کس کام کو کیا کرچلے تہمتیں چند اپنے سر پر دھر چلے واں سے پرچہ بھی نہ لائے ساتھ میں یاں سے سمجھانے کو لے دفتر چلے آخرت کی فکر کرنی ہے ضرور جیسی کرنی ویسی بھرنی ہے ضرور زندگی اک دن گزرنی ہے ضرور قبر میں میت اُترنی ہے ضرور ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے کرلے جو کرنا ہے آخر موت ہے آنے والی کس سے ٹالی جائے گی جان ٹھہری جانے والی جائے گی روح رَگ رَگ سے نکالی جائے گی تجھ پہ اک دن خاک ڈالی جائے گی ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے کرلے جو کرنا ہے آخر موت ہے